پہلوانوں کے الزامات کے سلسلہ میں برج بھوشن کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی، دہلی پولیس نے سپریم کورٹ میں دی اطلاع

احتجاجی پہلوانوں کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ نابالغ کھلاڑی پر خطرے کا جائزہ لے کر پولیس کمشنر اسے تحفظ فراہم کریں

<div class="paragraphs"><p>یو این آئی</p></div>

یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں جمعہ یعنی 28 اپریل کو دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی عرضی پر سماعت ہوئی۔ اس دوران دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ برج بھوشن سنگھ کے خلاف الزامات کے سلسلے میں آج ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

اس کے بعد پہلوانوں کی طرف سے پیش ہوئے وکیل کپل سبل نے سیکورٹی کا مطالبہ کیا۔ تحقیقات کے لیے ایس ٹی ایف کی تشکیل کی بھی درخواست کی۔ اس پر سالیسٹر جنرل نے کہا کہ اس معاملے کو دہلی پولس کمشنر پر چھوڑ دینا چاہئے۔سبل نے کہا کہ تحقیقات سپریم کورٹ کے سابق جج کی نگرانی میں ہونی چاہئے۔ اس پر تشار مہتا نے کہا کہ اب یہ مانگ کچھ زیادہ ہے۔ پولیس کمشنر ذمہ دار افسر ہیں۔


اس کے بعد سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ سالیسٹر جنرل، ہم آپ کا بیان ریکارڈ کرتے ہیں۔ ایک ہفتہ کے بعد ہمیں مزید معلومات دی جانی چاہئیں۔ اس پر سالیسٹر جنرل نے کہا کہ یہ مناسب نہیں ہے۔ ہر معاملے میں عدالت یا سابق جج کی براہ راست نگرانی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ شاید خود کھلاڑیوں کو معلوم نہیں کہ ان کے نام پر کچھ اور بھی چل رہا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کی بات کی ہے۔ ہم ابھی تحقیقات کے لیے ایس ٹی ایف کی تشکیل پر کچھ نہیں کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نابالغ کھلاڑی پر خطرے کا جائزہ لینے کے بعد پولیس کمشنر اسے تحفظ فراہم کریں۔ دیگر کھلاڑیوں کی سیکورٹی کا بھی جائزہ لیا جائے۔ اس معاملے کو آئندہ جمعہ کو دوبارہ سماعت کے لیے رکھا جائے گا۔


ریسلرز کا الزام ہے کہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔ بجرنگ پونیا اور ونیش پھوگاٹ سمیت ملک کے کئی پہلوان اتوار سے دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے ماضی میں پولیس میں شکایت درج کرائی تھی لیکن ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ اس کے بعد احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔