شب میں ڈیوٹی کرنے والے 35 فیصد ڈاکٹر محفوظ نہیں، آئی ایم اے کے سروے میں حیرت انگیز انکشاف

45 فیصد ڈاکٹروں نے سروے میں بتایا کہ ان کے یہاں نائٹ ڈیوٹی کے لیے الگ ڈیوٹی روم نہیں ہے، ساتھ ہی ایک تہائی ڈیوٹی روم میں اٹیچ ٹوائلٹ کی سہولت بھی نہیں ہے، بیشتر میں پرائیویسی نہیں ہوتی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مغربی بنگال کے کولکاتا میں زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے بعد ڈاکٹروں کے تحفظ سے متعلق پورے ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ عوام بھی سڑکوں پر اتر کر ڈاکٹروں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے حکومت سے مطالبات کر رہے ہیں۔ اس درمیان آئی ایم اے (انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن) کا ایک سروے سامنے آیا ہے جس نے فکر کی لہر کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اس سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ 35.5 فیصد یعنی ایک تہائی ڈاکٹرس شب کی ڈیوٹی کرتے وقت ’غیر محفوظ یا انتہائی غیر محفوظ‘ محسوس کرتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم اے کے سروے میں نائٹ ڈیوٹی کے وقت خود کو ’غیر محفوظ یا انتہائی غیر محفوظ‘ محسوس کرنے والوں میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ کچھ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ وہ سیکورتی کے لیے چاقو اور پیپر اسپرے رکھتی ہیں۔ آئی ایم اے کے اس آن لائن سروے میں 22 ریاستوں کے 3885 ڈاکٹرس کو شامل کیا گیا، جن میں 63 فیصد خاتون ڈاکٹرس ہیں۔ ان میں شامل 85 فیصد نوجوان ڈاکٹرس میں خوف زیادہ دیکھنے کو ملا۔ 30-20 سال کی عمر والے ڈاکٹرس میں عدم تحفظ کا جذبہ زیادہ ہے اور اس میں بیشتر زیر تربیت یا پی جی ٹرینی ہیں۔


اس سروے میں 45 فیصد ڈاکٹرس نے بتایا کہ ان کے یہاں نائٹ ڈیوٹی کے لیے الگ ڈیوٹی روم نہیں ہے۔ ساتھ ہی ایک تہائی ڈیوٹی روم میں اٹیچ ٹوائلٹ کی سہولت نہیں ہے، بیشتر میں تو پرائیویسی ہی نہیں ہوتی۔ 53 فیصد ڈیوٹی روم وارڈ یا ایمرجنسی وارڈ سے 100 سے 1000 میٹر تک دور ہیں۔ جو ڈاکٹر 35 سال سے کم عمر کے تھے ان میں سے 61 فیصد ٹرینی یا پی جی ٹرینی تھے۔ 24.1 فیصد ڈاکٹرس نے بتایا کہ وہ خود کو غیر محفوظ اور 11.4 فیصد بہت غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔

سروے سے جو نتیجہ اخذ ہوا، اس کے مطابق 30-20 سال کے ڈاکٹرس، جن میں بیشتر زیر تربیت ہیں، انھوں نے سیکورٹی کی ذیلی سطح کی جانکاری دی۔ 45 فیصد جواب دہندگان کے مطابق رات کی ڈیوٹی کے لیے ڈیوٹی روم تک کی رسائی نہیں تھی، جن کے پاس رسائی تھی وہ خود کو محفوظ محسوس کرتے تھے۔ سروے میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ کئی ڈیوٹی روم لاحاصل تھے، کیونکہ ان میں پرائیویسی یعنی رازداری کی کمجی تھی اور کئی روم میں تالے نہیں تھے۔ نتیجہ کار ڈاکٹروں کو آرام کے لیے اکثر متبادل جگہ تلاش کرنی پڑتی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔