’اسرائیل عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے رفح میں فوجی مہم ختم کرے‘ :اسپین

اسپین کی وزیر دفاع مارگریٹا روبلز نے کہا کہ غزہ کی صورتحال حقیقی نسل کشی ہے۔ دنیا میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، اسپین ہمیشہ اس پر نظر رکھتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اسپین کے وزیر خارجہ ہوزے مینوئل البیرس / یو این آئی</p></div>

اسپین کے وزیر خارجہ ہوزے مینوئل البیرس / یو این آئی

user

یو این آئی

اسپین نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی عدالت کے فیصلے کو لاگو کرتے ہوئے رفح میں فوجی آپریشن ختم کرے۔ اسپین کے وزیر خارجہ ہوزے مینوئل البیرس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ رفح میں اسرائیل کی فوجی کارروائی ختم کرنے کے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے پر عمل درآمد کرے۔

قابل ذکر ہے کہ آئی سی جے کے صدر نواف سلام نے جمعہ کے روزکہا تھا کہ اسرائیل کو جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں اپنی فوجی کارروائی روکنی ہوگی۔ جج نے کہا کہ نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے مشنوں کے ساتھ ساتھ انسانی امداد کے لیے انکلیو تک بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ بین الاقوامی عدالت رفح میں اسرائیل کی جارحیت کے خاتمے سمیت احتیاطی تدابیر کو لازمی قرار دیتی ہے۔ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کے لوگوں کی تکالیف ختم ہونی چاہیے اور تشدد رکنا چاہیے۔


اسی دوران اسپین کی وزیر دفاع مارگریٹا روبلز نے کہا کہ غزہ کی صورتحال 'حقیقی نسل کشی' ہے۔ انہوں نے ہسپانوی نیوز چینل آر ٹی وی ای کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، اسپین ہمیشہ اس پر نظر رکھتا ہے۔ ہم یہ نہیں بھول سکتے کہ یوکرین میں لوگ مر رہے ہیں، وہاں ایک خوفناک جنگ جاری ہے اور غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، جو کہ ایک حقیقی نسل کشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپین اور اس کی مسلح افواج امن کے لیے مضبوطی سے پرعزم ہیں۔

عالمی عدالت نے اسرائیل کو رفح کراسنگ کو بھی کھلا رکھنے کا حکم دیا تھا تاکہ انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ تاہم یاد رہے اسرائیل نے عالمی عدالت کا حکم ماننے سے انکار کردیا ہے اور ہفتہ کے روز بھی اس نے رفح پر بمباری جاری رکھی اور مزید46 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ 232 دنوں سے جاری جارحیت میں صہیونی فورسز نے اب تک 35903 فلسطینیوں کو قتل کردیا ہے۔ شہید ہونے والوں میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔