بنگلہ دیش بحران: شیخ حسینہ استعفیٰ دینے کے بعد ہندوستان روانہ، مشتعل مظاہرین پی ایم ہاؤس میں داخل

بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور سینکڑوں مظاہرین ان کی رہائش گاہ ڈھاکہ پیلس میں داخل ہو گئے۔ اس کے بعد وہ فوجی ہیلی کاپٹر میں ہندوستان روانہ ہو گئیں

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ / آئی اے این ایس</p></div>

وزیر اعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور سینکڑوں مظاہرین ان کی رہائش گاہ ڈھاکہ پیلس میں داخل ہو گئے۔ اس کے بعد وہ فوجی ہیلی کاپٹر میں ہندوستان روانہ ہو گئیں۔ یہ معلومات روزنامہ ’پروتھوم الو‘ نے دی ہے۔ شیخ حسینہ کو لے جانے والا فوجی ہیلی کاپٹر پیر کی دوپہر ڈھائی بجے بنگ بھون سے روانہ ہوا۔ اس وقت ان کی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ بھی ان کے ساتھ تھیں۔ متعلقہ ذرائع نے بتایا کہ وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہندوستان کے مغربی بنگال کے لیے روانہ ہوئی ہیں۔

دریں اثناء دارالحکومت ڈھاکہ سمیت ملک بھر میں فوج تعینات کر دی گئی ہے۔ پولیس کو سڑکوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اس سے قبل حکمران جماعت عوامی لیگ اور حزب اختلاف کی بڑی جماعت بی این پی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان آرمی ہیڈ کوارٹرز میں ایک بڑا اجلاس منعقد کیا گیا۔


بنگلہ دیش میں مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال کے درمیان آرمی چیف جنرل وقار الزمان ملک سے خطاب کر سکتے ہیں۔ ملک گیر کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہزاروں مظاہرین لانگ مارچ کے لیے ڈھاکہ کے شاہ باغ چوراہے پر جمع ہیں۔ اس سے قبل اتوار کو ہونے والے تشدد میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، ان میں 19 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

بنگلہ دیش میں حالات وہی ہوتے جا رہے ہیں جو کچھ عرصہ پہلے پاکستان میں تھے۔ پاکستان کی طرح اندرونی کشمکش سے نبردآزما بنگلہ دیش میں لانگ مارچ کی کال دی گئی۔ طلباء رہنماؤں نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کیا۔


بنگلہ دیش میں طلباء نے پیر کو دارالحکومت ڈھاکہ کی طرف لانگ مارچ کے لیے جمع ہو کر ملک گیر کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ امتیازی سلوک مخالف طلباء تحریک نے پیر کو ایک روزہ لانگ مارچ کی کال دی تھی۔ اس لانگ مارچ کے پیش نظر سیکورٹی اہلکاروں اور بکتر بند گاڑیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر گشت کرتی دیکھی گئی۔

اطلاعات کے مطابق اس احتجاج کے کوآرڈینیٹر آصف محمود نے کہا کہ اس حکومت نے کئی طلباء کو قتل کیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت کو اپنے کرتوتوں کا حساب دینا ہوگا۔ ہر طالب علم پیر کو ڈھاکہ میں قیام پذیر ہے۔

ایک اور طالب علم ایم زبیر نے کہا کہ ہمیں مارچ کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اگر ہمارا ان سے سامنا ہوگا تو ہم بنگلہ دیش کو آزاد کرائیں گے۔ میں اپنے فوجی بھائیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ آمروں کا ساتھ نہ دیں، یا تو آپ لوگوں کی حمایت کریں یا غیر جانبدار رہیں۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم بھی دیا گیا ہے کہ وہ تمام بند یونیورسٹیوں کو اس مقررہ مدت میں دوبارہ کھولے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔