بنگلہ دیش تشدد: نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے ہندوستان سے کی فوری مداخلت کی اپیل

محمد یونس نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’تشدد کو روکا نہیں گیا تو یہ بدامنی پڑوسی ممالک تک بھی پہنچ سکتی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>نوبل انعام یافتہ محمد یونس</p></div>

نوبل انعام یافتہ محمد یونس

user

قومی آوازبیورو

بنگلہ دیش اس وقت تشدد کی آگ میں جل رہا ہے۔ اب تک 300 سے زیاہ افراد اس کی لپیٹ میں آکر اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ اس سلسلے میں اب بنگلہ دیشی ماہر اقتصادیات محمد یونس نے اپنا درد بیاں کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں ہو رہے مظاہروں اور تشدد سے متعلق پڑوسی ملک ہندوستان کے رد عمل پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اس تشدد کو روکا نہیں گیا تو یہ بدامنی پڑوسی ممالک تک بھی پھیل سکتی ہے۔ محمد یونس نے انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے افسوس ہوتا ہے اگر بھائی کے گھر میں آگ لگی ہے تو میں کیسے کہہ سکتا ہوں کہ یہ اندرونی معاملہ ہے؟ ڈپلومیسی میں اسے ’اپنا داخلی معاملہ‘ کہنے سے کہیں زیادہ وسیع الفاظ موجود ہیں۔

محمد یونس نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بنگلہ دیش میں بدامنی پھیل رہی ہے، جہاں 17 کروڑ لوگ تشدد کے سایے میں ہیں، نوجوانوں کا قتل کیا جا رہا ہے، نظام قانون درہم برہم ہے تو یہ واضح ہے کہ ایسے حالات بنگلہ دیش کی سرحدوں تک ہی محدود نہیں رہیں گے بلکہ اس کا اثر پڑوسی ملکوں پر بھی پڑے گا۔ انہوں نے ہندوستان سے بنگلہ دیش میں جمہوری عوامل کی حمایت کرنے اور انتخابات میں شفافیت کی کمی کی تنقید کرنے کی گزارش کی۔ انہوں نے ہندوستان میں کامیاب انتخابات کی تعریف کی لیکن بنگلہ دیش میں ہندوستان کی حمایت کی کمی پر افسوس کا بھی اظہار کیا۔ نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے ان معاملوں کو لے کر حکومت ہند کے ساتھ بات چیت کرنے کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔


غور طلب ہے کہ گزشتہ مہینے ہی ہندوستان نے بنگلہ دیش میں ملازمت میں ریزرویشن کے خلاف ہوئے پُرتشدد مظاہروں پر کسی بھی طرح کے ردعمل سے صاف انکار کر دیا تھا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ "ہم اسے بنگلہ دیش کا داخلی معاملہ مانتے ہیں۔" اسی بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے محمد یونس نے مایوسی کا اظہار کیا ہے اور حکومت ہند سے گزارش کی ہے کہ وہ بنگلہ دیش کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے اس معاملے میں مداخلت کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔