پیرس اولمپک: بریک ڈانسر منیزہ طالش کے لیے ’افغان خواتین کو آزاد کرو‘ نعرہ لکھنا مہنگا پڑا، مقابلے سے کیا گیا باہر

عالمی ڈانسپورٹ فیڈریشن نے اس سلسلے میں اپنے بیان میں کہا کہ ’’منیزہ کو اپنے کپڑے پر سیاسی نعرہ لکھنے کی وجہ سے نااہل قرار دیا گیا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

پیرس اولمپک میں افغانستان کی بریک ڈانسر منییزہ طالش کو اس وقت نا اہل قرار دے دیا گیا جب انہوں نے بریکنگ رُوٹین کے دوران اپنے اسکارف پر ’افغان خواتین کو آزاد کرو‘ کے نعرہ کی نمائش کی۔ اس طرح کا رویہ پیرس اولمپک کے ضابطوں کی خلاف ورزی ہے جس کی وجہ سے منیزہ کو اپنے رویہ کی قیمت چکانی پڑی اور انہیں پری کوالیفائر مقابلے کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا۔

اسپین میں رہنے والی منیزہ طالش پیرس 2024 کھیلوں میں پناہ گزیں اولمپک ٹیم کی رکن ہیں۔ 21 سالہ منیزہ کے احتجاجی مظاہرہ کا مقصد اپنے ملک میں طالبان حکومت کے تحت خواتین کی حالت زار پر عالمی پیمانے پر توجہ مرکوز کرنا تھا۔ ویسے ان کا پری کوالیفائر مقابلہ نیدرلینڈ کی انڈیا سائیجو کے خلاف تھا۔


عالمی ڈانسپورٹ فیڈریشن نے اس سلسلے میں جمعہ کو جاری ایک بیان میں کہا کہ ’’منیزہ کو اپنے کپڑے پر سیاسی نعرہ لکھنے کی وجہ سے نااہل قرار دیا گیا ہے۔‘‘ واضح ہو کہ آئی او سی نے افغان ایتھلیٹ کو پناہ گزیں اولمپک ٹیم کے تحت حصہ لینے کی اجازت دیتے ہوئے یہ صاف کر دیا تھا کہ پیرس کھیلوں کے لیے کسی بھی طالبانی افسران کو منظوری نہیں دی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔