امن سہراوت نے اولمپک ڈیبیو میں کانسے کا تمغہ جیت کر تاریخ رقم کی
ہندوستان کے امن سہراوت نے کشتی میں کانسے کا تمغہ جیت لیا ہے۔ پیرس اولمپکس میں ہندوستان کا یہ چھٹا تمغہ ہے۔
ہندوستان کے امن سہراوت نے کشتی میں کانسے کا تمغہ جیت لیا ہے۔ انہوں نے مردوں کے 57 کلوگرام وزن کے زمرے کے مقابلے میں پورٹو ریکو کے پہلوان کو 13-5 کے بڑے فرق سے شکست دے کر ہندوستان کا پرچم لہرایا۔ پیرس اولمپکس میں ہندوستان کا یہ چھٹا تمغہ ہے۔ ہندوستانی ایتھلیٹس نے اب تک ایک چاندی اور 5 کانسےسمیت کل 6 تمغے جیتے ہیں۔واضح رہے کہ امن 2024 کے اولمپک گیمز میں ہندوستانی دستے میں شامل واحد مرد پہلوان تھے اور انہوں نے اپنے اولمپک ڈیبیو میں کانسے کا تمغہ جیت کر تاریخ رقم کی ہے۔
پورٹو ریکو کے پہلوان نے کانسے کے تمغے کے مقابلے میں ابتدائی برتری حاصل کی تھی لیکن حالات کو دیکھتے ہوئے امن سہراوت نے زبردست واپسی کی۔ ہندوستانی پہلوان پہلے راؤنڈ کے اختتام پر 4-3 سے آگے تھے۔ امن نے دوسرے راؤنڈ میں یک طرفہ کھیل کا مظاہرہ کیا اور اپنے حریف کو گھٹنے ٹکانے میں کامیاب رہے۔ آخر میں 21 سالہ امن سہراوت نے میچ 13-5 کے فرق سے مقابلہ جیت لیا۔
واضح رہے کہ ہندوستان 2008 کے بیجنگ اولمپکس کے بعد سے ہر بار ریسلنگ میں اولمپک تمغے جیتتا رہا ہے۔ 2008 میں سشیل کمار نے کانسے کا تمغہ جیت کر تاریخ رقم کی۔ سشیل نے پھر 2012 میں اپنے تمغے کا رنگ بدل کر چاندی کا کر دیا اور اسی سال یوگیشور دت نے کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔ 2016 کے ریو اولمپکس کی بات کی جائے تو ساکشی ملک نے کانسے کا تمغہ جیتا اور اولمپک کھیلوں میں تمغہ جیتنے والی پہلی ہندوستانی خاتون پہلوان بھی بن گئیں۔ 2020 میں روی داہیا اور بجرنگ پونیا اور اب امن سہراوت نے اس وراثت کو برقرار رکھا ہے۔
تمغہ جیتنے کے بعد امن سہراوت نے اپنی تاریخی فتح اپنے والدین کے نام کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جیت ان کے والدین اور پورے ہم وطن کو وقف ہے۔واضح رہےکہ امن کی عمر صرف 21 سال ہے اور اپنے پہلے اولمپکس میں تمغہ جیتنا ان کے، ان کے خاندان اور تمام اہل وطن کے لیے فخر کی بات ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔