’ونیش پھوگاٹ کے ساتھ جو ہوا وہ بہت غلط‘، کانگریس نے مودی حکومت کی 3 بڑی غلطیاں شمار کرائیں

اجئے ماکن نے کہا کہ ہمارا ملک ونیش پھوگاٹ کی شکل میں ایک گولڈ سے محروم ہو گیا، حکومت ہند اگر کھیل میں سیاست کرے گی تو ہم ملنے والے تمغے بھی گنوا دیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>ونیش پھوگاٹ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ونیش پھوگاٹ، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

سابق مرکزی وزیر برائے کھیل اور کانگریس کے خزانچی اجئے ماکن نے آج ہندوستانی خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ معاملے میں مرکز کی مودی حکومت پر سخت حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت کے سبب ملک نے نہ صرف ایک طلائی تمغہ گنوایا ہے، بلکہ ونیش پھوگاٹ کی شکل میں بھی ملک ایک گولڈ سے محروم ہو گیا۔

آج میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اجئے ماکن نے یہ بیان دیا۔ انھوں نے اس دوران ونیش پھوگاٹ معاملے میں ہوئی 3 انتہائی اہم غلطیاں بھی شمار کرائیں اور مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ اجئے ماکن نے کہا کہ ’’ونیش کے ساتھ جو ہوا وہ غلط ہوا۔ اس معاملے میں کئی غلطیاں سیدھی سیدھی نظر آتی ہیں۔ مثلاً 53 کلوگرام کے کھلاڑی کے ساتھ مقابلہ کیوں نہیں کرایا گیا؟ ڈبلیو ایف آئی معطل ہوا، ایسے میں اس کے کارگزار صدر کو پیرس جانے کی اجازت کس طرح مل گئی؟ اسپورٹس باڈی میں رنجش کو ختم کیوں نہیں کیا گیا؟‘‘


مذکورہ بالا تین سوالات سامنے رکھتے ہوئے اجئے ماکن نے کہا کہ حکومت ہند اگر کھیل میں سیاست کرے گی تو ہم ملنے والے تمغے بھی گنوا دیں گے۔ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ جب ونیش پھوگاٹ 53 کلوگرام والے زمرہ میں کھیلنا چاہتی تھی اور وہ آسانی سے تمغہ جیت سکتی تھی تو اسے 50 کلوگرام والے زمرہ میں کیوں اتارا گیا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ ڈبلیو ایف آئی اور اس کے حامی کبھی نہیں چاہتے تھے کہ پھوگاٹ تمغہ جیتیں۔ اگر وہ چاہتے کہ تمغہ ان کے حصے میں آئے تو ان کا زمرہ 53 کلوگرام سے بدل کر 50 کلوگرام نہیں کیا جاتا۔

سابق مرکزی وزیر برائے کھیل اجئے ماکن نے اس بات کو حیرت انگیز بتایا کہ ڈبلیو ایف آئی (ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا) کے کارگزار صدر کو پیرس کا سفر کرنے کی اجازت دی گئی، جبکہ فیڈریشن معطل تھا۔ انھوں نے سوال کیا کہ کھلاڑی انہی لوگوں کی موجودگی میں اپنی بہترین کارکردگی کس طرح پیش کر سکتے ہیں جن کے خلاف انھوں نے ایک سال قبل 40 دنوں تک احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ کانگریس لیڈر نے اپنے وقت کی ایک مثال بھی پیش کی جب ایک بار کسی تنازعہ سے بچنے کے لیے اپنی ہی پارٹی کے ایک رکن پارلیمنٹ کو ان کی وزارت نے لندن جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔