پیرس اولمپک 2024: کیا ایک خاتون مکہ باز کے سامنے مرد مکہ باز کو اتار دیا گیا؟ ہربھجن اور کنگنا کا سخت رد عمل
سوشل میڈیا پر کئی لوگ ایمان خلیف کو ’مرد‘ بتا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ ایک خاتون مکہ باز کے سامنے مرد مکہ باز کو کھڑا کر دیا گیا۔
یکم اگست یعنی جمعرات کو الجیریا کی ایمان خلیف کا مقابلہ خواتین کی 66 کلوگرام زمرہ کے مکہ بازی مقابلہ میں اٹلی کی انجیلا کارینی سے تھا۔ یہ مقابلہ راؤنڈ آف 16 کا تھا اور ایک ناک آؤٹ راؤنڈ تھا۔ دونوں ہی کھلاڑیوں کے لیے یہ پہلا میچ تھا جو کہ محض 46 سیکنڈ میں ہی ختم ہو گیا۔ خلیف نے کیرینی کو ناک پر ایسا مکہ مارا کہ انھیں خون نکلنے لگا اور پھر کیرینی نے اپنے قدم پیچھے کھینچ لیے، وہ مقابلہ سے ہٹ گئیں۔ اس طرح ایمان خلیف جیت کر اگلے راؤنڈ میں پہنچ گئیں۔ لیکن اب ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر کئی لوگ ایمان خلیف کو ’مرد‘ بتا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ ایک خاتون مکہ باز کے سامنے مرد مکہ باز کو کھڑا کر دیا گیا۔ اس معاملے میں ہربھجن سنگھ اور کنگنا رانوت نے بھی سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
کنگنا رانوت نے اپنے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں اٹلی کی خاتون باکسر کیرینی کے لیے افسوس ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’اس لڑکی کو 7 فیٹ کے آدمی کے ساتھ لڑنا پڑا، جس کی پیدائش مرد کی شکل میں ہوئی ہے۔ اس کے جسم کے سبھی اعضا مردوں والے تھے، اس کا سلوک اور انداز دونوں مردوں والے ہیں۔ وہ خاتون کو باکسنگ میچ میں ویسے مار رہا تھا جیسے گھر پر مرد ایک خاتون کو مارتا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’’سماجی اصلاح کا دعویٰ کرنا بہت ہی غلط ہے اور اس کو فروغ نہیں دینا چاہیے۔ بیدار ہو جائیے، اس سے پہلے کہ آپ کی بیٹیوں کی ملازمت اور میڈل ان سے چھین لیے جائیں۔‘‘
اس معاملے میں مشہور سابق کرکٹر ہربھجن سنگھ نے ’ایکس‘ ہینڈل سے کیے گئے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’میرے خیال سے یہ نامناسب ہے۔ اولمپک کو اس واقعہ/میچ کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ ہربھجن کے علاوہ جے کے رولنگ اور ایلن مسک جیسی شخصیت نے بھی اس معاملے میں اپنے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ جے کے رولنگ لکھتے ہیں کہ ’’کیا کوئی تصویر ہمارے نئے حقوقِ مرداں تحریک کو بہتر طریقے سے پیش کر سکتی ہے؟ وہ اس خاتون کی مشکلات کا لطف لے رہا ہے جسے اس نے ابھی ابھی مکا مارا ہے اور جس کی زندگی کی امیدیں اس نے ابھی ابھی چکناچور کر دی ہیں۔‘‘ اسی طرح ایلن مسک نے اس پوسٹ پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے ’’بالکل‘‘ لکھا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ’’خواتین کے کھیل میں مرد شامل نہیں ہو سکتے۔‘‘
دراصل ایمان خلیف ایک امیچیور مکہ باز ہیں جنھوں نے بین الاقوامی مکہ بازی ایسو سی ایشن کی 2022 عالمی چمپئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔ گزشتہ سال کی عالمی چمپئن شپ میں انھیں طلائی تمغہ والے میچ سے عین قبل ڈسکوالیفائی قرار دیا گیا تھا کیونکہ جانچ میں دعویٰ کیا گیا کہ ان کے ٹیسٹوسٹیرون کی سطح بڑھی ہوئی تھی۔ جنس سے متعلق ان کے مسائل کے باوجود انھیں زبردست ہنگامہ کے درمیان پیرس اولمپک میں داخلہ مل گیا۔ اولمپک افسران نے انھیں اپنے کھیلوں میں ایک خاتون کی شکل میں قبول کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اولمپک افسران کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کچھ لوگ تو ایمان خلیف کو ٹرانسجنڈر بتا رہے ہیں، حالانکہ کچھ سوشل میڈیا صارف نے لکھا ہے کہ خلیف ٹرانسجنڈر نہیں ہیں بلکہ انھیں ڈی ایس ڈی (جنس سے متعلق بیماری) ہے۔ اس سے وہ ایکس اور وائی کروموزوم کو پیدا کرتی ہیں اور خون میں ٹیسٹوسٹیرون کی سطح مردوں کی طرح ہو جاتی ہے۔
بہرحال، خلیف کے ساتھ میچ کے بعد کیرینی پھوٹ پھوٹ کر روئی تھیں۔ میچ کے بعد ان کا ایک بیان بھی سامنے آیا جس میں انھوں نے کہا کہ ’’مجھے لڑنے کی عادت ہے، لیکن میں نے کبھی اس طرح کا مکہ نہیں کھایا۔ اس میچ کو جاری رکھنا ناممکن تھا۔ میں یہ کہنے والی کوئی نہیں ہوتی ہوں کہ خلیف کا کھیلنا جائز نہیں۔ میں تو لڑنے کے لیے رِنگ میں اتری تھی، لیکن پہلے منٹ کے بعد مجھے ایسا محسوس نہیں ہوا، مجھے اپنی ناک میں تیز درد محسوس ہونے لگا۔ میں نے شکست نہیں مانی، لیکن خلیف کے ایک مکہ نے مجھے رکنے پر مجبور کیا۔ میں اپنا سر اونچا کر کے اولمپک سے جا رہی ہوں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔