خلائی اسٹیشن میں پھنسی ہند نژاد خلاباز سنیتا ولیمس کی واپسی پر تذبذب کی حالت برقرار، ناسا نے کہا ’ہمیں کوئی جلدی نہیں‘

امریکی خلائی ایجنسی ناسا اسٹارلائنر مشن کو 45 دنوں سے بڑھا کر 90 دن کرنے پر غور و خوض کر رہی ہے، یعنی ناسا کے خلابازوں سنیتا ولیمس اور بوچ ولمور کو زیادہ وقت تک خلائی اسٹیشن میں رکنا ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>ہند نژاد خلاباز سنیتا ولیمس، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/Astro_Suni">@Astro_Suni</a></p></div>

ہند نژاد خلاباز سنیتا ولیمس، تصویر@Astro_Suni

user

قومی آوازبیورو

ہند نژاد امریکی خلاباز سنیتا ولیمس کی خلائی اسٹیشن سے واپسی کا راستہ اب تک ہموار نہیں ہو سکا ہے۔ ان کے ساتھ خلائی اسٹیشن میں امریکی خلاباز بوچ ولمور اور دو انجینئرس بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ ان چاروں کو 13 جون تک واپس زمین پر آنا تھا، لیکن خلائی طیارہ میں تکنیکی خامی کی وجہ سے اب تک وہ خلائی اسٹیشن میں ہی ٹھہرے ہوئے ہیں۔

اس درمیان ناسا کے کمرشیل کرو پروگرام کے منیجر اسٹیو اسٹچ نے کہا ہے کہ امریکی خلائی ایجنسی ناسا اسٹارلائنر مشن کو 45 دنوں سے بڑھا کر 90 دن کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یعنی ناسان کے خلاباز سنیتا ولیمس اور بوچ ولمور کو زیادہ وقت تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر رکنا ہوگا تاکہ بوئنگ میں آئی خامی کو دور کیا جا سکے۔ ناسا نے جمعہ کے روز جو بیان جاری کیا ہے اس میں خلابازوں کی واپسی کی کوئی تاریخ نہیں دی ہے، یعنی تذبذب کی حالت اب بھی برقرار ہے۔ اسٹیو اسٹچ کا کہنا ہے کہ ہمیں مسافروں کی واپسی سے متعلق کوئی جلدی نہیں ہے۔


واضح رہے کہ ناسا کی پائلٹ سنیتا ولیمس اور بوچ ولمور اسپیس میں روٹیشن لیب میں آئی خامی کو ٹھیک کرنے 5 جون کو بوئنگ کے ’اسٹارلائنر‘ پر سوار ہو کر گئے تھے۔ بوئنگ کا یہ کرو فلائٹ ٹیسٹ مشن سالوں کی تاخیر کے بعد فلوریڈا کے ’کیپ کینویرل اسپیس فورس اسٹیشن‘ سے روانہ ہوا تھا۔ سنیتا اور ولمور کو تقریباً ایک ہفتہ تک اسپیس اسٹیشن میں رہنے کا اندازہ تھا کیونکہ اتنا وقت کیپسول کی جانچ کرنے اور اسے ٹھیک کرنے کے لیے کافی ہے۔ لیکن خلائی طیارہ کو چلانے کے لیے استعمال کی جانے والی کیپسول کے پروپلشن سسٹم میں مسائل پیدا ہونے کی وجہ سے بوئنگ کو زمین پر واپس لانے کے منصوبہ کو کئی بار ملتوی کرنا پڑا ہے۔

ابھی تک یہ بھی صاف نہیں ہے کہ اس مشن کو 90 دنوں کی زائد از زائد مدت تک بڑھایا جائے گا یا نہیں۔ اسٹچ کا کہنا ہے کہ یہ اسٹارلائنر کی بیٹری لائف پر منحصر کرے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ خلائی اسٹیشن پر بیٹریوں کو ریچارج کیا جا رہا ہے، لیکن انھیں 90 دنوں تک رکے رہنے کے لیے اسی طرح کام کرنا چاہیے جیسے وہ پہلے 45 دنوں میں کام کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔