ڈاکٹر ذاکر حسین میموریل اسکول میں مجلس ایصال و ثواب

مجلس کی ابتدا قرآن خوانی سے کی گئی۔ تمام شرکا نے کلام ِالٰہی کی تلاوت کی۔ تلاوت کے بعد مہمانان نے شہید ماسٹر عبدالرؤف خاں کے اوصاف یاد کرتے ہوئے انھیں خراجِ عقیدت پیش کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

پریس ریلیز

دہلی کے شمال مشرقی علاقے جعفر آباد میں واقع ڈاکٹر ذاکر حسین میموریل سینئر سیکنڈری اسکول میں ،اسکول کے بانی اور سابق مینیجر، ماہر تعلیم ماسٹر عبدالرؤف خان کے یومِ شہادت پر ایصال و ثواب کے لیے ایک مجلس کا انعقاد کیاگیا۔ کووڈ-19سے متعلق ہدایات کا اہتمام کرتے ہوئے اس طرح کی دینی مجلس کا انعقاد ایک اچھا تجربہ رہا۔اس مجلس میں اسکول کی منتظمہ کمیٹی اور عملے کے علاوہ علاقے کی نامور شخصیات نے شرکت کی ۔ان کے علاوہ اسکول کی کمیٹی میں سے صدر احمد حسن چوہان ،نائب صدر چودھری فتحیاب، مینجر زین العابدین کی شرکت اہم رہی۔

مجلس کی ابتدا قرآن خوانی سے کی گئی۔تمام شرکا نے کلام ِالٰہی کی تلاوت کی۔تلاوت کے بعد مہمانان نے شہید ماسٹر عبدالرؤف خاں کے اوصاف یاد کرتے ہوئے انھیں خراجِ عقیدت پیش کی۔ مدرسہ امینیہ کشمیری گیٹ کے مدرس، امام و خطیب مفتی ذکاوت اللہ قاسمی نے کہا کہ حضرت ِ شہید نے اسکول کی شکل میں صدقہ جاریہ کیا ہے جو قوم کی نسلوں کو علم سے سیراب کرتا رہے گا۔


حاجی اکرام نے مرحوم کی قوم اوراسکول کے لیے جانفشانی ، ایثار اور قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے چند واقعات بیان کیے۔ انھوں نے بتایا کہ کس طرح وہ اسکول کی فلاح کے لیے گرمیوں کی تیز لو میں جعفر آباد سے سکریٹریٹ تک مستقل سفرکرکے اپنا پسینہ بہایا کرتے تھے۔سعیدیہ مسجد ،چوہان بانگرکے عالمی شہرت یافتہ امام اور خطیب مولانامفتی انیس احمد قاسمی بلگرامی نقشبندی نے شہادت کے فضائل بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام نے موت اور وفات کا عالمِ اسلام کو ایک مختلف نظریہ دیا ہے جس میں انسان موت پر ختم نہیں ہوتا بلکہ اگلے درجات کا سفر اختیار کرتا ہے۔ اسلاف کے واقعات کی روشنی میں یہ بھی انکشاف کیا کہ ماسٹر عبدالرؤف خان کا شمار زندوں میں ہوگا کیوں کہ انھوں نے شہادت کا جام پیا تھا۔ بعد ازاں مفتی انیس صاحب نے ہی دعا کا اہتما م کیا۔

واضح رہے کہ 1992کے بابری مسجد انہدام کے بعد دہلی میں جاری فسادات کی زد میں ماسٹر عبدالرؤف خان نے جام ِ شہادت پیا تھا، وہ اسکول کے بانیوں میں شمار ہوتے ہیں۔دہلی کے مشہور مظہرالاسلام اسکول، واقع فراش خانہ میں استاد اور ایک فعال سماجی کارکن تھے۔


اس مجلس میں نظامت کے فرائض مولانا مفتی محمد طاہر نے انجام دیے اور انتظام وانصرام اسکول کی منتظمہ کمیٹی کی جانب سے عمل میں آیا۔اسکول کا عملہ اوردیگر شخصیات اس مجلس میں آخر تک شریک رہے۔ ان میں سب مجسٹریٹ محمد اقبال، زینت محل اسکول کی سابق پرنسپل نفیس جہاں انصاری اور اسی اسکول کے قومی ایوارڈ یافتہ سابق استاد معین الدین کے علاوہ، محمد شاکر، ارشاد احمد،اسکول کے سابق استاد منصور علی، وائس پرنسپل ریاض الحسن، ارشد علی، تسلیم احمد، محمد فہیم، محمد شاہد، شان محمد، فرحان بیگ، ناصر حسن، شمیم علی، امتیاز احمد، ریاست علی، محمدشارب عظیم،افسانہ ، بشرا، فوزیہ، نازنین، مظاہر حسن و دیگر موجود تھے۔ اسی طرز کی ایک مجلس کا اہتما م ماسٹر عبدالرؤف خان کے فرزند اور اسکولِ مذکورہ کے پرنسپل ڈاکٹر محمد معروف خان نے اپنے گھر پر کیا جس میں قرآن کی تلاوت اور دعاؤں کا اہتمام کیا گیا۔ اس مجلس میں خاندان کی تمام شخصیات اور مرحوم کے دیگر دوست احباب نے شرکت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔