’جمعیۃ علماء ہند میوات فساد میں بے قصور گرفتار شدگان کا مقدمہ پوری قوت سے لڑے گی‘، نوح میں وکلا کے ساتھ ہوئی اہم میٹنگ
نوح میں جمعیۃ کے وفد نے مقامی وکیلوں سے باضابطہ ایک میٹنگ بھی تاکہ وہ افراد جو قید ناحق کے شکار ہیں ان کی قانونی امداد کی جا سکے۔
نئی دہلی: صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر آج جمعیۃ کے ایک اعلی سطحی وفد نے میوات کے فساد زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں جمعیۃ کی طرف سے جاری باز آباد کاری اور قانونی اقدامات کا جائزہ لیا۔ دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے مدرسہ ابی ابن کعب گھاسیرا میں ضرورت مندوں کے درمیان 50 سے زائد ریڑھیاں تقسیم کی گئیں تاکہ وہ اپنے کاروبار کو دوبارہ شروع کر سکیں۔
واضح ہو کہ فساد میں سب سے زیادہ نقصان سڑک پر ریڑھی لگانے والے لوگوں کو ہوا ہے۔ شرپسندوں نے ان غریبوں سے روزی روٹی کا سامان چھین لیا تھا، ان کی فوری بازآبادکاری ضروری تھی۔ جمیعۃ علماء ہند کے وفد کی قیادت مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کر رہے تھے، جبکہ وفد میں قانونی امور کے نگراں مولانا نیاز احمد فاروقی بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ وفد میں مولانا یحیی کریمی ناظم اعلی جمعیۃ علماء متحدہ پنجاب، مولانا غیور احمد قاسمی، مولانا شیر محمد امینی، مولانا حمزہ مفتی سلیم ساکرس، ماسٹر محمد قاسم مہوں، مولانا جمال قاسمی، مولانا معظم عارفی، مولانا عظیم اللہ صدیقی، حافظ سلیم، حافظ یامین، مولانا اظہر الدین، مولانا عبدالمعید بھی شامل تھے۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر سب سے پہلا ضروری کام مسجدوں کی باز آبادکاری کا شروع کیا گیا، اس کے بعد فیروز پور جھرکہ کے دودھ گھاٹی میں غریب کسانوں اور چرواہا طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد جن کے مکانات بلڈوزر کے ذریعے منہدم کر دیے گئے تھے، ان کی باز آبادکاری پر خاص طور سے توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
آج جمعیۃ کے وفد نے دودھ گھاٹی پہنچ کر ان زمینوں کا جائزہ لیا جہاں پر جمعیۃ نگر بسانے کی تجویز ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے وہاں پر کچھ مکانوں کی بنیاد بھی رکھی گئی ہے۔ نوح میں جمعیۃ کے وفد نے مقامی وکیلوں سے باضابطہ ایک میٹنگ بھی تاکہ وہ افراد جو قید ناحق کے شکار ہیں ان کی قانونی امداد کی جا سکے۔
اس سلسلے میں مولانا نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ ہمارے پاس 84 درخواستیں آئی ہیں جبکہ میوات میں 300 کے قریب افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔ جمیعۃ علماء ہند ملک کے آئین کے مطابق ان کی قانونی مدد بھی کرے گی اور انصاف دلانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ مولانا فاروقی نے بتایا کہ ہم نے یہاں کے حالات کے جائزے کے بعد یہ محسوس کیا ہے کہ میوات کے لوگ اس وقت مدد کے سب سے زیادہ حقدار ہے۔ جس طریقے سے شر پسندوں نے یہاں پر حالات پیدا کیے اور اس کے بعد سرکار نے ناجائز طریقے سے بلڈوزر کا استعمال کر کے ان کی عزت نفس اور وقار پر حملہ کیا اور ذہنی اذیتیں دیں، اسی طرح ماضی میں بھی شر پسندوں کی طرف سے بے شمار ماب لنچنگ کے واقعات پیش آئے، اور اب یہاں بلڈوزر کے بعد جو حالات ہیں، ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ ان لوگوں کی نہ صرف یہ کہ نفسیاتی طور سے مدد کرے تاکہ وہ ان حالات سے نبرد آزما ہو سکیں۔ بلکہ جو ضرورت مند اور غریب ہیں ان کی بھی مکمل مدد کی جائے۔
جمعیۃ علما ہند جو ہمیشہ سے ضرورت مند و مظلوموں اور لاچاروں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اپنی 100 سالہ تاریخ میں اس کی بے شمار قربانیاں ہیں۔ وہ میوات کے اس خطے سے ہرگز غافل نہیں رہ سکتی۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں جماعت تبلیغ کو بڑی تقویت ملی اور یہاں کے مسلمان ہر طریقے سے دینی اور ملی تحریکوں کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں اس لیے یہ ضروری ہے کہ بلا تفریق میوات کے لوگوں کی چاہے وہ مسلمان ہوں چاہے غیر مسلم ہوں، وطنی بنیاد پر ان سب کی مدد کی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔