یکساں سول کوڈ معاملے پر جمعیۃ علماء ہند نے ممبران پارلیمنٹ اور ملی تنظیموں کے رہنماؤں کے ساتھ کی میٹنگ

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ یکساں سول کوڈ سے مذہبی تنوع، اقلیتوں کے حقوق اور مساوات و انصاف کے آئینی اصولوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>یونیفارم سول کوڈ پر میٹنگ کا منظر</p></div>

یونیفارم سول کوڈ پر میٹنگ کا منظر

user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر دہلی کے اوبرائے ہوٹل میں مجوزہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے سلسلے میں منعقد ایک اہم اجتماع میں معزز ممبران پارلیمنٹ اور ملی تنظیموں کے کئی اہم رہ نما شریک ہوئے۔ اس اجتماع میں یو سی سی سے متعلق خدشات، بالخصوص مسلم اقلیت اور قبائلی برادری کے ثقافتی اور مذہبی حقوق کے سلب کیے جانے پر خاص طور پر گفتگو ہوئی۔

اس موقع پر اپنے افتتاحی خطاب میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ یکساں سول کوڈ سے مذہبی تنوع، اقلیتوں کے حقوق اور مساوات و انصاف کے آئینی اصولوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی طاقت اس کے بھرپور ثقافتی اور مذہبی تنوع میں مضمر ہے، اگر یونیفارم سول کوڈ نافذ ہوا تو ممکنہ طور پر اس تنوع کو نقصان پہنچے گا۔ مولانا مدنی نے مسلم کمیونٹی کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

یکساں سول کوڈ معاملے پر جمعیۃ علماء ہند نے ممبران پارلیمنٹ اور ملی تنظیموں کے رہنماؤں کے ساتھ کی میٹنگ

میٹنگ میں سپریم کورٹ کے معروف وکیل ایم آر شمشاد نے پاور پوائنٹ کے ذریعہ یونیفارم سول کوڈ کے ممکنہ نقصانات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انھوں نے اپنے دلائل سے یہ بھی ثابت کیا کہ یہ قانون مسلم خواتین کے لیے بھی نقصاندہ ہے۔ انھوں نے مثال سے ثابت کیا کہ مسلم پرسنل لا (شریعت ایکٹ) کے تحت پورے خاندان کی کفالت کا بوجھ شوہر یا والد پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن جس برابری کی بنیاد پر یکساں سول کوڈ کو لایا جا رہا ہے اس سے نفقہ کا بوجھ بیوی/ماں کی طرف بھی یکساں طور پر عائد ہو جائے گا۔ ساتھ ہی مسلم خواتین، نکاح کے وقت مہر، ماں، بیٹی، بہن اور بیوی کی شکل میں الگ الگ حلقوں سے جائیداد میں حصہ پانے کے حق سے بھی محروم ہو جائیں گی۔

ممبران پارلیمنٹ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی اہم قانون سازی سے پہلے متعلقہ طبقوں کے خدشات کو دور کرنے کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے جمعیۃ علماء ہند کے خیالات اور خدشات کو بغور سنا اور سیکولرزم، اجتماعیت اور سماجی ہم آہنگی کی اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی حمایت کا یقین دلایا۔ ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ موجودہ سرکار سیاسی مقصد سے ایسے مسئلوں کو دانستہ اٹھا رہی ہے، جبکہ وہ اب تک ڈرافٹ لانے سے قاصر ہے، اس لیے ہمیں ڈرافٹ آنے کا انتظار کرنا چاہیے۔ اگر یونیفارم سول کوڈ کے ذریعہ آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم پارلیمنٹ میں حتی الوسع ان مسئلوں کو اٹھائیں گے۔ اخیر میں ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔


اجتماع میں جو ممبران پارلیمنٹ شریک ہوئے ان میں کارتی چدمبرم (کانگریس)، حسنین مسعودی (نیشنل کانفرنس)، محبوب علی قیصر (ایل جی پی)، ڈاکٹر محمد جاوید (کانگریس)، کنور دانش علی (بی ایس پی)، ای ٹی محمد بشیر (انڈین مسلم لیگ)، عبدالصمد صمدانی (انڈین مسلم لیگ)، عمران پرتاپ گڑھی (کانگریس) شامل ہیں۔ منتخب ملی تنظیموں سے سعادت اللہ حسینی (امیر جماعت اسلامی ہند)، ملک محتشم (نائب امیر جماعت اسلامی ہند)، مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی (امیر مرکز جمعیت اہلحدیث ہند)، مولانا حکیم الدین قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند)، کمال فاروقی (رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)، مولانا ڈاکٹر یاسین علی عثمانی (آل انڈیا ملی کونسل)، ایم آر شمشاد (ایڈوکیٹ سپریم کورٹ)، مولانا نیاز فاروقی (سکریٹری جمعیۃ علماء ہند)، اویس سلطان خان وغیرہ شامل ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔