جامعہ ہمدرد: ہمدرد انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز نے ’متحدہ عرب امارات تعاون لیکچر سیریز‘ کا کیا انعقاد

اس پروگرام نے اساتذہ کی ترقی، اسٹریٹجک منصوبہ بندی اور قیادت کے بارے میں قیمتی بصیرت فراہم کی جو جامعہ کی تعلیمی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے مشن کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>لیکچر سیریز کا منظر</p></div>

لیکچر سیریز کا منظر

user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جامعہ ہمدرد کے ہمدرد انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز (HIIS) نے ’ایجوکیٹرز وداؤٹ بارڈرز‘، ابوظہبی، متحدہ عرب امارات کے تعاون سے دو روزہ پروگرام ’متحدہ عرب امارات تعاون لیکچر سیریز‘ کا انعقاد  ہمدرد کنونشن سینٹر، نئی دہلی میں کیا۔ اس پروگرام نے جامعہ ہمدرد کے عالمی تعلیمی تعاون، ثقافتی تبادلہ خیال اور جدید تعلیمی طریقوں کے فروغ کے عزم کو اجا گر کیا۔ پروگرام نے اساتذہ کی ترقی، اسٹریٹجک منصوبہ بندی اور قیادت کے بارے میں قیمتی بصیرت فراہم کی جو جامعہ کی تعلیمی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے مشن کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ ’ایجوکیٹرز وداؤٹ بارڈرز’، ’منارہ سینٹر‘ اور ’ورلڈ مسلم کمیونٹیز کونسل‘ کے ساتھ تعاون مستقبل میں طلبہ اور اساتذہ کے تبادلے، تحقیقی شراکت داری اور مشترکہ اقدامات کے لیے راہیں ہموار کرے گا اور جامعہ ہمدرد کی اہمیت کو جدید تعلیم کے میدان میں مزید اجاگر کرے گا۔

اپنے صدارتی خطاب میں جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر (ڈاکٹر) ایم. افشار عالم نے تعلیمی شراکت داری کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ پروگرام کا آغاز ڈاکٹر ایم. اے. سکندر، رجسٹرار جامعہ ہمدرد کے خیر مقدمی خطاب سے ہوا جس نے ایک سلسلہ وار دلچسپ نشستوں کے لبے فضا ہموار کی۔ پروفیسر ذکر الرحمان، بانی ڈائریکٹر انڈیا عرب کلچرل سینٹر اور سابق انڈین فارن سروس آفیسر نے افتتاحی کلمات پیش کیے۔ اس سیشن کا اختتام پروفیسر (ڈاکٹر) سید النساء، ڈائریکٹر HIIS کے اظہار تشکر کے ساتھ ہوا۔


پہلے دن کے سیشنز میں ’ایجوکیٹرز وداؤٹ بارڈرز‘ کی ایگزیکٹیو کوآرڈینیٹر مہرہ سعید نے اساتذہ کی پیشہ ورانہ ترقی پر ایک انٹریکٹیو بحث کی۔ انہوں نے بدلتے ہوئے تعلیمی منظرنامے میں جدید ٹیکنالوجی اور مہارتوں کے انضمام کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سیشن کی نظامت ڈاکٹر شیرین ظفر، اسسٹنٹ پروفیسر جامعہ ہمدرد نے کی جس میں مصنوعی ذہانت، سائبر سیکورٹی اور تعلیم میں ٹیکنالوجی کے مستقبل سے متعلق گفتگو کی گئی۔

بعد ازاں بخیتہ الریمیثی، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ’منارہ سینٹر فار کوایگزیسٹنس اینڈ ڈائیلاگ‘ نے تنازعہ کے حل پر توجہ کے ساتھ اسٹریٹجک تعلیمی منصوبہ بندی پر تفصیل سے گفتگو کی۔ اس سیشن نے ’منارہ سینٹر‘ کے مشن کو جامعہ ہمدرد کے مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ کرنے پر زور دیا، کہ کس طرح تعلیمی ماحول میں تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے اور تنازعات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس سیشن کی نظامت شیوَم بھوگونا، اسسٹنٹ پروفیسرHIIS، نے کی۔ اس سیشن میں حماد احمد، معزز چانسلر جامعہ ہمدرد نے بھی شرکت کی۔


اس پروگرام کے دوسرے دن کا آغاز ڈاکٹر فضل الرحمان، اسسٹنٹ پروفیسر، ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک اسٹڈیز، جامعہ ہمدرد کے خیر مقدمی خطاب سے ہوا۔ اس دن کے سیشنز کا ارتکاز قیادت اور بقائے باہمی پر مرکوز رہا، جس میں مذہبی مکالمہ اور تعلیم میں قیادت پر زور دیا گیا۔ ڈاکٹر حسن المرزوقی، اسسٹنٹ سکریٹری جنرل، ’ورلڈ مسلم کمیونٹیز کونسل‘، متحدہ عرب امارات نے بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے اور نفرت انگیز تقریر کے خلاف تعلیم کے کردار پر ایک سیشن کی قیادت کی۔ اس کی نظامت پروفیسر سید النساء اور پروفیسر ذکر الرحمان نے کی، جنہوں نے اس موضوع پر اپنی وسیع بصیرت کا اظہار کیا۔

اس دو روزہ پروگرام کا اختتام جامعہ ہمدرد کے رجسٹرار ڈاکٹر ایم. اے. سکندر کے اظہار تشکر اور قومی ترانے کے ساتھ ہوا۔ یہ کامیاب شراکت داری جامعہ ہمدرد کے تعلیمی مقاصد کے حصول کی طرف ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتی ہے، جو تعلیم کو ایک پل کے طور پر استعمال کرتے ہوئے دوریوں کو کم کرنے، تعاون کی حوصلہ افزائی کرنے اور ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے ایک سازگار ماحول کو فروغ دیتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔