ہندوستانی شہری کو ایئرلفٹ کرانا سعودیہ کا قابل تحسین عمل: ذکی نور عظیم ندوی

مریضہ کے شوہر، جو ایئر ایمبولینس سے ان کے ساتھ سعودی عرب سے ہندوستان آئے تھے، نے بتایا کہ دوران بیماری ان کا پورا علاج سعودی اسپتال میں مفت کیا گیا جس میں لاکھوں روپئے کا خرچ آیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر: پریس ریلیز</p></div>

تصویر: پریس ریلیز

user

پریس ریلیز

لکھنؤ: ’’عوامی فلاح و بہبود اورعوام کی سہولت کو مدنظر رکھ کر کیے گئے کام قابل تحسین و قابل تقلید شمار کیے جاتے ہیں۔ کسی بھی حکومت کی سب سے بڑی ذمہ داری اپنے شہریوں اور ملک میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کو ہر طرح کی سہولت سے اگر ان میں اعتماد بڑھتا ہے، تو حکومت اور ذمہ داران کو اپنی جوابدہی کے تئیں اطمینان بھی حاصل ہوتا ہے۔ اگریہ کام بلا تفریق عام ہو جائے تو اس سے اس ملک کی ترقی اور انسانی حقوق کے تئیں اس کی شعور و ذمہ داری کا پتہ چلتا ہے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار سینٹرل فار سوشل اینڈ ایجوکیشنل اویئرنیس، لکھنؤ کے ڈائریکٹر مولانا ذکی نور عظیم ندوی نے کیا۔

مولانا ذکی نور عظیم ندوی نے کہا کہ کل سعودی عرب نے ایک ہندوستانی شہری تقدیر النساء کے لیے جو کچھ کیا وہ قابل تعریف ہے۔ تقدیر النساء کے شوہر سعودی عرب کے شہر القصیم میں کام کرتے تھے۔ وہ ان سے ملنے اور عمرہ کے مقصد سے سعودی عرب گئی تھیں، لیکن وہ وہاں بیمار ہو گئیں۔ پھر سعودی عرب کے ذمہ داران نے ان کو ان کے شوہر کے علاقہ القصیم کے سپر اسپیشلٹی اسپتال میں مفت علاج فراہم کیا اور بعد میں گھر کے افراد کی خواہش پر انہیں علاج کے لیے لکھنؤ منتقل کر دیا گیا۔


اس سلسلے میں سعودی عرب کی حکومت نے شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کی ہدایات اور ہندوستان میں سعودی عرب کے سفیر کی کوششوں کے نتیجہ میں ایئر ایمبولینس کے ذریعہ انہیں نہ صرف لکھنؤ منتقل کیا بلکہ ہندوستان میں سعودی سفارت خانے کے عملے کو ان کے اہل خانہ کی خواہش اور انتخاب پر لکھنؤ کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں خود ساتھ جا کر ایڈمٹ کرانے کی ذمہ داری دی۔ گزشتہ روز 4 بجے لکھنؤ ایئرپورٹ پر دُبئی ہوتے ہوئے سعودی ملٹری کا ایک طیارہ تمام اعلیٰ انتظامات کے ساتھ اس مریضہ کو لے کر ہندوستان پہنچا۔

مریضہ کے شوہر، جو ایئر ایمبولینس سے ان کے ساتھ سعودی عرب سے ہندوستان آئے تھے، نے بتایا کہ دوران بیماری ان کا پورا علاج سعودی اسپتال میں مفت کیا گیا جس میں لاکھوں روپئے کا خرچ آیا۔ اسی طرح انہیں ایئر ایمبولینس کے ذریعہ ہندوستان منتقل کرنے میں بھی کروڑوں روپئے کا خرچ آیا اور یہ پوری رقم سعودی حکومت کے بادشاہ کی ہدایت پر سعودی حکومت کی جانب سے ادا کی گئی اور لکھنؤ آ کر پتہ چلا کہ انتظامات کو دیکھنے کے لیے سعودی سفارت خانہ کے ذمہ دار شیخ محمد خالد حمیدی ایک اسٹاف محمد فاروق کے ساتھ بذات خود تشریف لائے ہیں اور ہاسپٹل کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد دوبارہ وہ نئی دہلی واپس چلے گئے۔


مولانا ذکی نور نے اس پورے عمل کے لیے سعودی عرب کی حکومت کو مبارکباد پیش کی اوراس عمل کو قابل تحسین و قابل تقلید قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے انسانی ہمدردی کا کردار ہر ملک میں بلا تفریق عام کرنے کی ضرورت ہے اور اس سے ایک طرف عوام کے تئیں حکومت کی ذمہ داری کا احساس ہوتا ہے تو دوسری طرف عوام بھی اطمینان سے اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے یکسو ہوکر کام کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔