جس پنج سالہ منصوبہ پر مودی حکومت نے لگایا تالا، کورونا بحران میں اس کی اشد ضرورت

ملک کے سامنے کھڑے معاشی مسائل اور مشکلات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ایک منظم مہم کے ذریعہ یہ مطالبہ کیا جانا چاہیے کہ پنج سالہ منصوبوں اور پلاننگ کمیشن کی واپسی ہو۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

بھرت ڈوگرا

اس وقت ملک اور دنیا کورونا وائرس بحران کے دور سے گزر رہی ہے۔ اس کا معیشت پر بھی بہت منفی اثر پڑا ہے۔ معیشت میں کئی نئے غیر یقینی والے حالات پیدا ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے نئے سرے سے معاشی و سماجی ترقی کے لیے پلاننگ اور پنج سالہ منصوبوں کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔

مودی حکومت نے سال 2014 میں ایک منمانے فیصلہ کے ذریعہ 6 دہائیوں سے زیادہ وقت سے چل رہی پنج سالہ منصوبوں کو ایک جھٹکے میں ختم کر دیا تھا اور یہاں تک کہ ان پنج سالہ منصوبوں کو تیار کرنے والے پلاننگ کمیشن کو ہی ختم کر دیا تھا۔ اس فیصلہ کا ہندوستانی معیشت پر بہت برا اثر پڑا۔ اب یہ بات 6 سال گزر جانے پر اس وقت کے مقابلے آج مزید اچھی طرح سے سمجھ آ رہی ہے۔ حالانکہ اس وقت بھی اس فیصلہ کی تنقید ہوئی تھی، لیکن اس کے قلیل مدتی اور طویل مدتی برے نتائج کو پوری طرح نہیں سمجھا گیا یا اس سلسلے میں صحیح حالات ظاہر نہیں ہو سکے۔


معیشت کو صحیح سے چلانے اور توازن کے لیے منصوبہ بنا کر چلنا بہت منفعت بخش ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے اس دور سے نئی غیر یقینیاں سامنے آئی ہیں، جس سے اس کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔ معیشت کو صحیح سمت عطا کرنے کے لیے اور پالیسی سازی میں طرح طرح کے آزاد تصورات حاصل کرنے میں پلاننگ کمیشن کا اہم کردار تھا جس سے ہم محروم ہو گئے ہیں۔

مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو بہتر کرنے اور آپسی مسائل کو سلجھانے میں پلاننگ کمیشن کا اہم کردار تھا جسے ختم کر دیا گیا۔ اس فیصلہ سے مختلف فلاحی پروگراموں کے صحیح عمل درآمد اور مانیٹرنگ میں بھی رخنہ بڑھا ہے۔ معیشت میں آ رہی پریشانیوں کو وقتی اندازے سے پتہ لگانے اور دور کرنے میں بھی اس فیصلہ سے مشکلات آئیں۔


ان سبھی مسائل اور پریشانیوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے ایک منظم مہم کے ذریعہ یہ طلب اٹھنی چاہیے کہ پنج سالہ منصوبوں کی واپسی ہو۔ اپوزیشن پارٹیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے مستقبل کے پروگرام میں اس طلب کو شامل کریں اور لوگوں میں منصوبہ بند ترقی کی اہمیت کے تئیں بیداری پیدا کریں۔ آزادانہ شکل میں کئی ماہرین معیشت، ماہرین سماجیات اور دیگر ماہرین کے ذریعہ بھی یہ مطالبہ کیا جانا چاہیے۔ ریاستی حکومتوں کے ذریعہ بھی یہ مطالبہ ہونا چاہیے۔ مہم کو چاہیے کہ وہ پنج سالہ منصوبہ کی واپسی کے ساتھ پلاننگ کمیشن کی واپسی کا بھی مطالبہ کرے۔

تحقیق سے پتہ چل رہا ہے کہ ضرورت تو پلاننگ کمیشن میں کچھ اصلاح کی تھی جب کہ بہت نامناسب فیصلہ سے اسے ہٹا دیا گیا کیونکہ 'یارانہ پونجی واد' یا کرونی کیپٹلزم کی راہ میں پلاننگ کمیشن رخنہ انداز تھا۔ مستقبل قریب میں پنج سالہ منصوبوں کا عمل شروع ہونا چاہیے، کیونکہ ملک کو اس کی ضرورت ہے۔


قبل میں ملک کی منصوبہ بند ترقی سے جڑے رہے کئی ماہرین اور سائنسداں اس ضرورت کو محسوس کر رہے ہیں، لیکن یہ سوچتے ہوئے کہ ملک کے موجودہ حالات میں پنج سالہ منصوبوں کی واپسی ممکن نہیں لگتی ہے، وہ اپنے نظریات کو ظاہر نہیں کر رہے ہیں۔ لیکن اس طرح خاموش بیٹھے رہنے سے تو کام نہیں چلے گا۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ پنج سالہ منصوبوں کی واپسی کی مہم کو مضبوط شکل دی جائے۔

ویسے تو پلاننگ کمیشن اور پنج سالہ منصوبوں کو نئے سرے سے شروع کرنے کی مہم کی ضرورت بہت پہلے سے محسوس ہو رہی تھی، لیکن کورونا وائرس سے پیدا بحرانی حالات اور اس سے منسلک تمام غیر یقینی والے ماحول نے اس مہم کی ضرورت کو مزید اہم طریقے سے ظاہر کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔