وسیم بریلوی: فن کے وقار کا اعزاز...معین شاداب (پانچویں قسط)

وسیمؔ بریلوی کو جو منصب حاصل ہوئے وہ ایک قلم کار اور پروقار حیثیت کا اعزاز تھا، چاہے مرکزی سرکار کے ادارے ’قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان‘ کے چیئرمین بنائے گئے ہوں یا یو پی قانون ساز کونسل کے رکن

<div class="paragraphs"><p>وسیم بریلوی / تصویر بشکریہ چنڈی گڑھ ساہتیہ اکیڈمی ڈاٹ بلاگ اسپاٹ ڈاٹ کام</p></div>

وسیم بریلوی / تصویر بشکریہ چنڈی گڑھ ساہتیہ اکیڈمی ڈاٹ بلاگ اسپاٹ ڈاٹ کام

user

معین شاداب

وسیم ؔ بریلوی کی شخصیت کی سجاوٹ میں محتاط روی کا بھی بڑا دخل ہے۔ ہر قدم پھونک پھونک کر رکھا۔ عام زندگی میں بھی اور مشاعرے کے اسٹیج پر بھی۔ نہ کہیں شاعر کی خودداری کا سودا کیا اور نہ کبھی شاعری کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کیا۔ ہر جگہ ان کی طلب رہی لیکن ان کی اپنی کوئی طلب نہ تھی، جو ملا بے طلب ملا۔ یوں تو ان کے یہاں حسن ہی حسن ہے، ذات کا حسن، فکر کا حسن، فن کا حسن۔ ان کے الفاظ میں حسن، آواز میں حسن، لیکن ان کی ڈکشنری میں ’حسن طلب‘ جیسا کوئی لفظ ڈھونڈھے نہیں ملتا۔ 6 دہائی سے زائد عرصے پر محیط مشاعروں کی زندگی میں وہ خود کبھی اسٹیج کی طرف نہیں لپکے، جب پکارا اسٹیج نے پکارا۔

شاعری اور مشاعرے کے علاوہ بھی وسیم بریلویؔ کے دامن میں جو کچھ بھی آیا، وہ بھی انھیں اندرون کی تڑپ سے ملا، طلب کو انھوں نے ہمیشہ دل میں رکھا، زبان پر کبھی نہیں سجایا۔ ان کا سارا سفر اللہ بھروسے پر جاری رہا۔ وسیم ؔ بریلوی نے کسی کے رحم و کرم، عنایت یا طفیل کو اپنی شان کے منافی سمجھا، لیکن فن کو کبھی بے قیمت نہیں ہونے دیا۔


قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی صدارت سے لے کر اتر پردیش کی قانون ساز کونسل کی رکنیت تک، انہیں اس لئے سرفراز کیا گیا کہ ان اداروں کو اردو کے کسی بین الاقوامی چہرے کی ضرورت تھی۔ مہادیوی ورما کے بعد وسیمؔ بریلوی دوسرے ایسے قلم کار ہیں جنھیں اتر پردیش لیجسلیٹو کونسل کا ممبر (ایم ایل سی) نامزد کر کے اعزاز دیا گیا۔ حالانکہ اور بھی کئی شاعر و ادیب اس عہدے پر رہے، لیکن ان کا کوئی نہ کوئی سیاسی پس منظر ضرور تھا۔ مہادیوی ورما اور وسیمؔ بریلوی کو محض لفظ کی حرمت کی بنیاد پر یہ منصب دیا گیا۔ ان سے کسی بھی قسم کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی توقع بھی نہیں کی گئی، نہ مرکزی حکومت کے ذریعے اور نہ ریاستی سرکار کی طرف سے۔ یہ ان کے فن کے وقار کا ثبوت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔