کراچی میں قاتلانہ گرمی سے حالات دگرگوں، 4 دنوں میں 450 لوگوں کی موت، قبرگاہوں میں تدفین کے لیے جگہ کی کمی

ایدی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ کراچی میں ہمارے 4 مردہ خانے چل رہے ہیں اور ہم ایسی حالت میں پہنچ گئے ہیں جہاں ہمارے مردہ خانوں میں لاشوں کو رکھنے کے لیے جگہ نہیں بچی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>گرمی کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

گرمی کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اس وقت شدید گرمی پڑ رہی ہے۔ ہمارے پڑوسی ملک پاکستان میں بھی لوگوں کی حالت گرمی سے دگرگوں ہے۔ خصوصاً کراچی میں تو جیسے گرم لہر نے قاتلانہ رخ اختیار کیا ہوا ہے۔ ایک مقامی این جی او ایدی فاؤنڈیشن نے بدھ کے روز دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں ’لو‘ (گرم ہوا) لگنے کی وجہ سے 4 دنوں میں کم از کم 450 لوگوں کی موت واقع ہو گئی ہے۔ مشکل حالات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قبرگاہوں میں تدفین کے لیے جگہ کی کمی ہو گئی ہے۔

محکمہ موسمیات سے ملی جانکاری کے مطابق بندرگاہ والے شہر کراچی میں ہفتہ کے روز سے ہی شدید تپش والی گرمی پڑ رہی ہے۔ علاقے کا درجہ حرارت گزشتہ چار دنوں میں 40 ڈگری سلسیس کو پار کر گیا جو کہ ساحلی علاقوں کے لیے بہت زیادہ درجہ حرارت ہے۔ ایدی فاؤنڈیشن کے چیف فیصل ایدی کا کہنا ہے کہ ’’کراچی میں ہمارے چار مردہ خانے چل رہے ہیں اور ہم ایسی حالت میں پہنچ گئے ہیں جہاں ہمارے مردہ خانوں میں لاشوں کو رکھنے کے لیے جگہ نہیں بچی ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ ایدی ٹرسٹ پاکستان میں سب سے بڑا فلاحی فاؤنڈیشن ہے۔ یہ غریب، بے گھر، یتیم، سڑک پر رہنے والے اور چھوڑ دیے گئے بچوں کے ساتھ ساتھ متاثرہ خواتین کو کئی طرح کی مفت یا رعایتی خدمات فراہم کرتا ہے۔ فیصل ایدی کا کہنا ہے کہ شدید گرمی سے کئی لوگ بے حال ہیں جنھیں مدد کی ضرورت ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’حالات فکر انگیز ہیں۔ بڑی تعداد میں اموات ہو رہی ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ کئی لاشیں ان علاقوں سے آئی ہیں جہاں سب سے خراب موسم میں بھی بہت زیادہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔‘‘ ایدی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بیشتر لاشیں بے گھر لوگوں اور سڑکوں پر نشہ کرنے والوں کی ہیں۔ شدید گرمی ان پر حاوی ہو گئی کیونکہ یہ لوگ اپنا پورا دن کھلے میں اور دھوپ میں ہی گزارتے ہیں۔ ایدی کے مطابق منگل کے روز ہی انھیں مردہ خانہ میں 135 لاشیں ملی تھیں اور پیر کو 128 لاشیں لائی گئی تھیں۔ بیشتر لاشوں کی تو شناخت بھی نہیں ہو پائی کیونکہ انھیں لینے کے لیے کوئی بھی نہیں پہنچا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔