کیا پاکستانی بینکوں نے لوگوں میں تقسیم کیا فرضی نوٹ؟ معاملے کی جانچ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذمہ
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک ترجمان نے کہا کہ جن کمرشیل بینکوں اور اشخاص کو غلط نوٹ ملے ہیں وہ انھیں ایسے بینک برانچ میں بدل سکتے ہیں جہاں سے یہ نوٹ ملے ہیں۔
پاکستان میں مہنگائی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے اور ایسے میں ایک نئی خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ پاکستانی بینک لوگوں میں فرضی نوٹ تقسیم کر رہے ہیں۔ حالانکہ جو خبریں مل رہی ہیں اس میں بتایا جا رہا ہے کہ یہ نوٹ فرضی نہیں ہیں بلکہ کچھ حصوں پر چھپائی نہیں ہوئی ہے۔ یعنی آدھے ادھورے شائع ہوئے نوٹ بینکوں کے ذریعہ عوام میں تقسیم کیے جا رہے ہیں جس سے لوگوں میں زبردست ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق نقلی نوٹ کی ویڈیو تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ اس طرح کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد پاکستان کی مرکزی بینک (اسٹیٹ بینک آف پاکستان) نے کہا کہ وہ اس بات کی جانچ کر رہا ہے کہ 1000 روپے قدر کے کچھ غلط شائع بینک نوٹ کمرشیل بینکوں کے ذریعہ کس طرح جاری کر دیے گئے۔
انگریزی روزنامہ ’ٹریبیون‘ میں شائع خبر میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے حوالے سے کچھ اہم جانکاریاں دی گئی ہیں۔ ایس بی پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جن کمرشیل بینکوں اور اشخاص کو غلط نوٹ ملے ہیں، وہ انھیں ان بینک برانچ میں بدل سکتے ہیں جہاں سے انھیں ایسے نوٹ حاصل ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک بھر کے مرکزی بینک کے نامزد 16 دفاتر میں بھی ایسے ادھورے شائع نوٹ کو بدلا جا سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایک منٹ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے جس میں کچھ پاکستانی 1000 روپے کے نوٹ دکھا رہے ہیں جس کے پیچھے کوئی چھپائی نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ویڈیو بنانے والا شخص کیمرے کے سامنے نہیں آیا ہے، لیکن اس نے خود کو کراچی کے ماڈل کالونی میں نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کا برانچ منیجر بتایا ہے۔ اس ویڈیو نے پاکستان میں بینک نظام پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔