پائی پائی کے لیے محتاج پاکستان میں بیرون ممالک میں مشن چلانا بھی محال، تعداد میں کمی اور اخراجات میں تخفیف کا فیصلہ

پاکستان میں جاری معاشی بحران اور سرکاری خسارہ کو کنٹرول کرنے کے مقصد سے وزیر اعظم شہباز شریف نے ’این اے سی‘ تشکیل دی تھی جس نے بیرون ممالک میں مشن کی تعداد و اخراجات میں کمی کی سفارش کی ہے۔

شہباز شریف، تصویر آئی اے این ایس
شہباز شریف، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

زبردست معاشی بحران سے نبرد آزما پاکستان کے لیے اب اپنے کئی غیر ملکی مشنوں کو چلانا بھی مشکل ہو رہا ہے۔ ایسے میں حکومت نے اخراجات میں تخفیف کے لیے بیرون ممالک میں چل رہے مشنوں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کئی غیر ملکی مشنوں کو کم کرنے اور ان کے دفاتر، اسٹاف وغیرہ میں کمی کرتے ہوئے 15 فیصد تک رقم بچانے کے لیے وزارت خارجہ کو ہدایت جاری کی ہے۔

’دی نیوز‘ نے پی ایم او کے ذریعہ جاری ایک ہدایت کے حوالے سے کہا کہ ’’وزیر اعظم کو یہ ہدایت دیتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ اس سلسلے میں ایک تجویز/منصوبہ دو ہفتہ کے اندر یقینی طور سے اس دفتر کو پیش کی جا سکتی ہے۔‘‘ میڈیا رپورٹ کے مطابق ’ریشنلائزیشن آف فارین مشن ایبراڈ‘ عنوان والی اس آفیشیل ہدایت میں کہا گیا ہے کہ معاشی رخنات اور سرکاری و باہری خسارہ کے کنٹرول کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم نے ایک ’این اے سی‘ تشکیل دی ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ سفارش کی ہے کہ بیرون ممالک میں پاکستانی مشنوں پر خرچ کو 15 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہدف بیرون ملکی مشنوں کی تعداد کو کم کر کے، وہاں تعینات افسران اور ملازمین کی تعداد میں کمی کرنے کے ساتھ ہی دیگر مناسب ترکیبوں کے ذریعہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔


’دی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک وفاقی وزیر ماہانہ بنیاد پر 1000 لیٹر پٹرول کا خرچ کرتے ہیں۔ ان کے پاس ایک شاندار گاڑی اور تین دیگر آفیشیل کاریں ہیں۔ ایک دیگر وزیر نے خرچ میں تخفیف کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کو ایک گاڑی لوٹانے کے لیے خط لکھا ہے اور خط کو منظر عام پر بھی لایا ہے۔ لیکن انھوں نے یہ انکشاف نہیں کیا کہ رواں مالی سال کے کچھ ہی مہینوں میں انھوں نے پٹرول پر اپنی وزارت کی حد کا کتنا فیصد استعمال کیا ہے۔ ’دی نیوز‘ نے بتایا کہ بیشتر نوکرشاہ گاڑیوں کا مانیٹائزیشن کر رہے ہیں، لیکن مختلف مد کے ذریعہ سے سرکاری کاروں اور پٹرول کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔