جب یحییٰ سنوار شہید ہوئے تو وہ 3 دنوں سے بھوکے تھے، اٹاپسی رپورٹ میں ہوا انکشاف
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے جب یحییٰ سنوار کو موت کے گھاٹ اتارا تو وہ 72 گھنٹوں سے بھوکے تھے، یہ دعویٰ سنوار کی اٹاپسی رپورٹ کے حوالے سے کیا جا رہا ہے۔
حماس چیف یحییٰ سنوار کی شہادت کے کئی دنوں بعد ایک انتہائی اہم خبر سامنے آ رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جب وہ شہید ہوئے تو اس وقت 3 دنوں کے بھوکے تھے۔ ایران کی خبر رساں ایجنسی ’اِرنا‘ کی ایک رپورٹ میں یہ دعویٰ سنوار کی اٹاپسی رپورٹ کے حوالے سے کیا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 17 اکتوبر کو اسرائیلی فوج کے ایک آپریشن میں یحییٰ سنوار شہید ہو گئے تھے۔ اس کے اگلے دن اسرائیلی فوج نے ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد سنوار کی ہلاکت سے متعلق تصدیق کی۔ حالانکہ سنوار کی موت کے کچھ دن بعد اٹاپسی کرنے والے ڈاکٹر چین کگیل نے بتایا تھا کہ سنوار کی موت سر پر گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔
بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر چین کگیل کی دیکھ ریکھ میں سنوار کی لاش کا جائزہ لیا گیا تھا، تب انھوں نے بتایا تھا کہ سنوار کے سر پر ایک حصہ میں گولی لگی تھی۔ ان کے دائیں ہاتھ اور پیروں میں بھی سنگین چوٹیں پہنچی تھیں۔ علاوہ ازیں ان کے بائیں ہاتھ کی ایک انگلی بھی کٹی ہوئی تھی۔ اب ان کی اٹاپسی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے جب انھیں مارا تو وہ 72 گھنٹوں سے بھوکے تھے۔
یحییٰ سنوار کے 72 گھنٹوں تک بھوکا رہنے والی بات اسرائیل کے اس دعوے پر سوال اٹھا رہے ہیں جس میں اس نے کہا تھا کہ غزہ میں پہنچنے والی انسانی مدد فلسطینیوں کو نہ پہنچ کر حماس کے جنگجوؤں تک پہنچ رہی ہے۔ اسرائیل پر ایسے الزامات بھی لگتے رہے ہیں کہ وہ قصداً غزہ میں انسانی مدد نہیں پہنچنے دے رہا جس سے غزہ کے لاکھوں لوگوں پر بھوکے مرنے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔