مظاہرہ و تشدد سے بے حال بنگلہ دیش اب سیلاب سے پریشان، یونس حکومت نے این جی او لیڈر اور طلبا سے مانگی مدد

وزارت برائے آفات مینجمنٹ و راحت نے بتایا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں 9 لاکھ 44 ہزار 548 کنبے پھنسے ہوئے ہیں، جبکہ 20 اگست سے 11 اضلاع میں 3 ہزار 527 پناہ گاہوں میں 2.85 لاکھ لوگوں کو پناہ دی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>محمد یونس، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

محمد یونس، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

بنگلہ دیش ابھی تشدد و مظاہرہ کے دور سے ٹھیک طرح باہر نکلا بھی نہیں تھا کہ اب اسے تباہناک سیلاب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب تک سیلاب میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 18 ہو گئی ہے اور لاکھوں افراد نقل مکانی کو مجبور ہوئے ہیں۔ اس سیلاب نے ملک کے 11 اضلاع میں 49 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے۔ حالات ایسے پیدا ہو گئے ہیں کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے ہفتہ کے روز متنبہ کیا کہ سیلاب کا پانی اترنے کے بعد صحت اور کھانے-پینے کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے انھوں نے عوام سے راحت کے کاموں میں یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی گزارش کی ہے۔

اس سے قبل محمد یونس نے مشاورتی کونسل کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے اراکین سے سیلاب متاثرین کے ساتھ کھڑے ہونے کو کہا تھا۔ اس درمیان بنگلہ دیش کی وزارت برائے آفات مینجمنٹ و راحت نے بتایا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں 9 لاکھ 44 ہزار 548 کنبے پھنسے ہوئے ہیں، جبکہ 20 اگست سے 11 اضلاع میں 3 ہزار 527 پناہ گاہوں میں 2.85 لاکھ لوگوں اور 21.7 ہزار مویشیوں کو پناہ دی گئی ہے۔ وزارت نے یہ بھی جانکاری دی کہ فوج، بحریہ، کوسٹ گارڈ، بنگلہ دیش سرحدی محافظ (بی جے بی)، فائر بریگیڈ سروس، شہری سیکورٹی اور طلبا گروپ ضلع انتظامیہ کے ساتھ کوآرڈنیشن میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں راحتی کام کر رہے ہیں۔


اس سے قبل بوقت صبح عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے تقریباً 44 غیر سرکاری اداروں کے ساتھ ایک میٹنگ کی جس میں بنگلہ دیشی عوام سے تباہناک سیلاب سے نمٹنے کے لیے آگے آنے کی گزارش کی۔ انھوں نے این جی او لیڈران اور طلبا سے بھی مدد کی اپیل کی ہے۔ ریاستی مہمان خانہ جمنا میں منعقد ایک میٹنگ کے بعد انھوں نے کہا کہ نوجوانوں کی پیش قدمی اور حوصلہ افزائی کے ساتھ ملک کے لوگوں کو سیلاب سے نمٹنے کے لیے ایک ساتھ آگے آنا چاہیے۔ ہمیں سیلاب سے متحد ہو کر نمٹنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔