’بی جے پی حکمراں ریاستوں میں اقلیتوں کو بار بار ہدف بنایا جانا پریشان کن‘، بلڈوزر کارروائی پر کھڑگے کا اظہار تشویش

کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ ’’کسی کا گھر توڑنا اور اس کے کنبہ کو بے گھر کرنا غیر اخلاقی بھی ہے اور ناانصافی بھی، بی جے پی حکمراں ریاستوں میں اقلیتوں کو بار بار ہدف بنایا جانا بے حد پریشان کرنے والا ہے‘‘

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia</p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش کے چھترپور میں تھانہ پر پتھراؤ معاملہ کے ایک ملزم کا گھر بلڈوزر سے منہدم کیے جانے کی کانگریس نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کانگریس نے اس طرح کی کارروائی پر ہفتہ کے روز ایک واضح بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’بلڈوزر انصاف‘ پوری طرح سے ناقابل قبول ہے، اسے بند ہونا چاہیے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ بی جے پی حکمراں ریاستوں میں اقلیتوں کو بار بار ہدف بنایا جانا بے حد پریشان کرنے والا عمل ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے بلڈوزر کارروائی کے بڑھتے رجحانات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسی کا گھر توڑنا اور اس کے کنبہ کو بے گھر کرنا غیر اخلاقی بھی ہے اور ناانصافی بھی۔ بی جے پی حکمراں ریاستوں میں اقلیتوں کو بار بار ہدف بنایا جانا بے حد پریشان کرنے والا ہے۔ قانون کی حکومت کے ذریعہ حکمراں سماج میں ایسے کاموں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کانگریس پارٹی آئین کی توہین کرنے، شہریوں کے درمیان خوف پیدا کرنے کی پالیسی کے شکل میں بلڈوزر کا استعمال کرنے کے لیے بی جے پی حکومتوں کی سخت مذمت کرتی ہے۔ انارکی فطری انصاف کی جگہ نہیں لے سکتی۔ جرائم کے لیے سزا کا فیصلہ عدالتوں میں ہونا چاہیے، نہ کہ ریاستی اسپانسرڈ دباؤ کے ذریعہ سے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل ’بلڈوزر انصاف‘ کے خلاف کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر آواز اٹھائی تھی۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’اگر کوئی کسی جرم کا ملزم ہے تو اس کا جرم اور اس کی سزا صرف عدالت طے کر سکتی ہے، لیکن الزام لگتے ہی ملزم کے کنبہ کو سزا دینا، ان کے سر سے چھت چھین لینا، قانون پر عمل نہ کرنا، عدالت کی خلاف ورزی کرنا، الزام لگتے ہی ملزم کا گھر منہدم کر دینا... یہ انصاف نہیں ہے۔‘‘

پرینکا گاندھی نے ’بلڈوزر انصاف‘ کو بربریت اور ناانصافی کا عروج ٹھہراتے ہوئے بی جے پی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’قانون بنانے والے، قانون کے رکھوالے اور قانون توڑنے والے میں فرق ہونا چاہیے۔ حکومتیں مجرم کی طرح سلوک نہیں کر سکتیں۔ قانون، آئین، جمہوریت اور انسانیت کا پاس رکھنا مہذب سماج میں حکومت کے لیے کم از کم شرائط ہیں۔ جو حکمرانی کا مذہب نہیں نبھا سکتا، وہ نہ تو سماج کے لیے کچھ بہتر کر سکتا ہے، نہ ہی ملک کے لیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔