بنگلہ دیش چھوڑنے کے بعد شیخ حسینہ کا پہلا بیان آیا سامنے، خالدہ ضیا نے بھی محاذ آرائی کا کیا اعلان
سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ایک خط میں بنگلہ دیشی باشندوں سے گزارش کی ہے کہ وہ 15 اگست کو یومِ غم منائیں، حالانکہ بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت نے 15 اگست کو یومِ غم نہ منانے کا اعلان کر دیا ہے۔
بنگلہ دیش میں عبوری حکومت ضرور تشکیل دے دی گئی ہے، لیکن سیاسی محاذ آرائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ سرکاری ملازمت میں ریزرویشن معاملہ پر ملک میں پھیلے تشدد کے درمیان وزیر اعظم عہدہ سے استعفیٰ دینے والی شیخ حسینہ نے ملک چھوڑنے کے بعد اپنا پہلا بیان جاری کیا ہے جس میں 15 اگست کو ’یومِ غم‘ منانے اور 1975 میں پیش آئے واقعات کا تفصیل سے تذکرہ کیا ہے۔ دوسری طرف سالوں بعد جیل سے چھوٹنے والی خالدہ ضیاء نے شیخ حسینہ کے خلاف محاذ آرائی کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ ہی محمد یونس کی قیادت میں تشکیل عبوری حکومت کی سرگرمیاں بھی شروع ہو گئی ہیں جس نے سیاسی ہلچل کو بڑھا دیا ہے۔
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بیٹے صجیب واجد نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ’ایکس‘ پر اپنی ماں کا طویل بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان کی شروعات شیخ حسینہ نے 15 اگست 1975 کو پیش آئے واقعہ سے کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’ملک کے پیارے باشندو، 15 اگست 1975 کو بنگلہ دیش کے صدر، بابائے قوم بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمن کا بہیمانہ قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کے تئیں گہرا احترام رکھیں۔ اسی وقت میری ماں بیگم فضیلت النسا، میرے تین بھائی مجاہد آزادی کیپٹن شیخ کمال، مجاہد آزادی لیفٹیننٹ شیخ جمال، شیخ رسیل، کمال اور جمال کی نو شادی شدہ دلہن سلطانہ کمال اور روزی جمال کا بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔‘‘ اس کے بعد شیخ حسینہ نے اپنے کئی دیگر رشتہ داروں اور دیگر افراد کے قتل کا واقعہ بیان کیا ہے۔ وہ ملک کے اس وقت کے حالات، موجودہ حالات اور دیگر واقعات کا بھی تذکرہ کرتی ہیں۔ اپنے بیان کے آخر میں شیخ حسینہ لکھتی ہیں کہ ’’میں آپ سے 15 اگست کے روز قومی یومِ غم کو مناسب وقار اور سنجیدگی کے ساتھ منانے کی اپیل کرتی ہوں۔ بنگ بندھو بھون میں پھولوں کی مالا چڑھا کر دعا کریں اور سبھی روحوں کو سکون پہنچائیں۔ اللہ بنگلہ دیش کے لوگوں پر رحم کرے۔ خدا حافظ۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے 15 اگست کو ’یومِ غم‘ نہ منانے کا فیصلہ صادر کر دیا ہے۔ بنگلہ دیش کی نوتشکیل محمد یونس حکومت نے کہا ہے کہ اب شیخ مجیب الرحمن قتل واقعہ کے تعلق سے 15 اگست کو قومی غم نہیں منایا جائے گا۔ عبوری حکومت نے شیخ مئجیب الرحمن کے قتل کو بنگلہ دیش کی تاریخ میں شرمناک یا قومی سطح کا واقعہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
اس درمیان خالدہ ضیا کی پارٹی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی طرف سے آج اعلان کیا گیا ہے کہ وہ بدھ اور جمعرات کو ملک بھر میں اپنے پارٹی دفاتر کے سامنے دھرنا و مظاہرہ کرے گی۔ اس دھرنا و مظاہرہ میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف قتل عام کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ پارٹی کے جوائنٹ جنرل سکریٹری روح الکبیر رضوی نے منگل کے روز اس پروگرام سے متعلق اعلان کیا۔
دی گئی جانکاری کے مطابق جمعہ کے روز خالدہ ضیا کے 79ویں یومِ پیدائش پر موجودہ تشدد میں ہلاک لوگوں کے لیے دعائیہ تقریب کا انعقاد ہوگا۔ ہندو مندروں اور دیگر عبادت گاہوں میں خصوصی پوجا کا انتظام بھی کیے جانے کی اطلاع روح الکبیر رضوی نے دی ہے۔ انھوں نے بی این پی اور اس کی ساتھی پارٹیوں کے سبھی لیڈروں و کارکنوں سے تقریب میں شرکت کی گزارش کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔