4500 سال قدیم پراسرار اہرام میں نظر آئی خفیہ گزرگاہ، حیران سائنسداں کچھ اہم رازوں سے پردہ اٹھانے کو بے قرار
اس خفیہ گزرگاہ کے بارے میں زیادہ جانکاری جمع کرنے کے لیے کئی طرح کے ٹیسٹ کیے جائیں گے، ایسا تصور کیا جا رہا ہے کہ یہ خفیہ راستہ ضرور کسی نامعلوم جگہ یا نامعلوم شئے تک لے جائے گا۔
اہرامِ مصر آج بھی کئی لوگوں کے لیے ایک حیرت انگیز تعمیر ہے۔ خصوصاً غزہ کا اہرام (پرامڈ) تو اپنے اندر کئی اسرار کو سمیٹے ہوئے ہے۔ غزہ کا ’عظیم اہرام‘ پوری دنیا میں مشہور ہے اور ایک وقت تھا جب اسے دنیا کے سات عجائب میں شامل کیا گیا تھا۔ سائنسداں آج بھی اس عظیم اہرام کے کئی رازوں سے پردہ اٹھانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ تازہ ترین خبر یہ ہے کہ غزہ کے اہرام میں ایک گزرگاہ یعنی سرنگ کا پتہ چلا ہے۔ ویسے تو غزہ کے اہرام میں کئی خفیہ گزرگاہوں کے ہونے کی بات کہی جاتی رہی ہے، لیکن ابھی تک ان کے بارے میں کوئی پختہ جانکاری نہیں تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے اہرام میں خفیہ گزرگاہ کو دیکھ کر سائنسداں حیرت زدہ رہ گئے۔ اسکین پرامڈ پروجیکٹ سے منسلک سائنسدانوں نے مصر میں موجود اس اہرام کے داخلی دروازے کے ٹھیک بغل میں اس خفیہ گزرگاہ کو تلاش کیا ہے۔ ’ڈیلی اسٹار‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سائنسدانوں نے پہلے اہرام کے قریب کاسمک ریز (شعاعوں) کی مدد سے توانائی کے ذرات پیدا کیے، جس سے اس خفیہ گزرگاہ کا پتہ چلا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گزرگاہ تقریباً 30 فیٹ لمبی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اس خفیہ گزرگاہ کے بارے میں زیادہ جانکاری جمع کرنے کے لیے اور بھی کئی طرح کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ ایسا تصور کیا جا رہا ہے کہ یہ خفیہ راستہ ضرور کسی نامعلوم جگہ یا نامعلوم شئے تک لے جائے گا۔ اتنا ہی نہیں، اس اہرام سے جڑے کئی راز سے پردہ بھی اٹھ سکتا ہے جس کے لیے سائنسداں بے قرار نظر آ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ کے اہرام کو تقریباً 4500 سال قدیم تصور کیا جاتا ہے۔ اس سے جڑے کئی راز ہیں جو اب تک معمہ ہی بنے ہوئے ہیں۔ مثلاً اس اہرام کو بنانے میں دو ٹن سے لے کر 45 ہزار کلو وزنی پتھروں کا استعمال کیا گیا ہے۔ زمانۂ قدیم میں اتنے بھاری پتھروں کو اٹھا کر اوپر کس طرح لگایا گیا ہوگا، یہ آج بھی ایک سوال ہے۔ اس کے علاوہ کہا جاتا ہے کہ اہرام کے اندر درجہ حرارت ہمیشہ یکساں رہتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گرمی ہو یا سردی، اس کے اندر 20 ڈگری سیلسیس ہی درجہ حرارت رہتا ہے۔ آخر یہ کیسے ممکن کیا گیا، یہ بھی اب تک ایک راز ہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔