چین میں اندوہناک حادثہ، اسکول کے ورزش خانہ کی چھت گرنے سے والی بال ٹیم کی 11 کھلاڑی ہلاک

صنعتی صوبے ہیلونگ جیانگ میں ورزش خانہ کے اندر موجود 19 افراد میں سے صرف آٹھ ہی زندہ بچ سکے، پریشان والدین اپنی بچیوں کی حالت جاننے کے لیے قریبی اسپتال میں جمع ہوئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

شمال مشرقی چین میں پیر کے روز ایک انتہائی اندوہناک حادثہ ہوا۔ ایک اسکول کے جِم یعنی ورزش خانہ کی چھت گرنے سے لڑکیوں کی والی بال ٹیم کی گیارہ کھلاڑی ہلاک ہو گئی۔ یہ جانکاری سرکاری میڈیا رپورٹس کے ذریعہ دی گئی ہے۔ عینی شاہدین نے اس سلسلے میں مقامی میڈیا کو بتایا کہ ہلاک ہونے والی لڑکیوں میں بہت سے کم عمر بچیاں تھیں۔ حالانکہ اس حادثہ کی ابھی تک سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

موصولہ خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ پریشان والدین اپنی بچیوں کی حالت جاننے کے لیے قریبی اسپتال میں جمع ہوئے ہیں۔ صنعتی صوبے ہیلونگ جیانگ میں ورزش خانہ کے اندر موجود 19 افراد میں سے صرف آٹھ ہی زندہ بچ سکے۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ پیلائٹ، جو کہ آتش فشاں شیشے کی ایک شکل ہے، بارش کا پانی جذب کرنے کے لیے چھت پر غیر قانونی طور پر لگایا گیا تھا۔ چائنا نیشنل ریڈیو کی خبر کے مطابق مڈل اسکول کی لڑکیوں کی والی بال ٹیم کے کوچ کو طالبات کے نام پکارتے ہوئے سنا گیا جب ریسکیو کرنے والے ملبے سے لاشیں باہر نکال رہے تھے۔


ایک سرپرست کا کہنا ہے کہ مجھے بتایا گیا کہ میری بیٹی چلی گئی ہے لیکن ہم نے کبھی بچی کو نہیں دیکھا۔ ایک ایک شخص نے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی ویڈیو میں کہا کہ جب تمام بچوں کو اسپتال بھیجا گیا تو ان کے چہرے پر مٹی اور خون لگے ہوئے تھے۔ میں نے درخواست کی کہ براہ کرم مجھے بچے کی شناخت کرنے دیں۔

قابل ذکر ہے کہ چین میں تعمیراتی حادثات عام ہیں۔ جون میں شمال مغربی چین میں ایک باربی کیو ریسٹورنٹ میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 31 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ایک ریستوراں کا کارکن مائع گیس کے ٹینک پر ٹوٹے ہوئے والو کو تبدیل کر رہا تھا جب دھماکہ ہوا۔ علاوہ ازیں اپریل میں بیجنگ کے ایک ہسپتال میں آگ لگنے سے 29 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔