گیانواپی احاطہ میں سروے پر 26 جولائی کی شام 5 بجے تک لگی ’سپریم‘ روک، مسجد کمیٹی نے ڈالی تھی عرضی
آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی ٹیم تمام آلات کے ساتھ وارانسی پہنچ گئی ہے۔ اے ایس آئی کی ٹیم میں 43 ارکان ہیں اور ٹیم کے ساتھ 4 وکلا بھی موجود ہیں۔
وارانسی کی گیانواپی مسجد میں سروے کو لے کر سپریم کورٹ نے بدھ یعنی 26 جولائی کی شام 5 بجے تک کے لیے روک لگا دی ہے۔ اس دوران مسجد کمیٹی کو ہائی کورٹ جانے کا موقع دیا گیا ہے۔ گیانواپی مسجد کا انتظام و انص دیکھنے والی انجمن کمیٹی نے کاشی وشوناتھ مندر سے ملحق مسجد احاطہ کے سروے کے لیے وارانسی ضلع کورٹ کے حکم کے خلاف عرضی داخل کی تھی، جس پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یہ حکم صادر کیا۔
اس سے قبل وارانسی ضلع کورٹ کے حکم پر 24 جولائی کو اے ایس آئی کی ٹیم سروے کے لیے مسجد کے احاطے میں پہنچ گئی۔ اس معاملے سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے اے ایس آئی سے کہا کہ وہ صبح 11.15 بجے عدالت میں حاضر ہوں اور سروے کے بارے میں معلومات دیں۔ انجمن کمیٹی کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل حذیفہ احمدی نے بنچ کو بتایا کہ سروے کا حکم جمعہ کو دیا گیا تھا۔ ہمیں اپیل کا موقع نہیں ملا اور سروے شروع ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آرڈر میں کھدائی لکھی ہے تو ہمیں اپیل کا موقع ملنا چاہیے۔ جب سی جے آئی نے سوال کیا کہ سروے کے دوران کھدائی ہوگی تو یوپی حکومت کے وکیل تشار مہتا نے بتایا کہ سروے جدید ٹیکنالوجی سے کیا جائے گا۔ اس میں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ سینئر ایڈوکیٹ شیام دیوان، ہندو فریق کی طرف سے پیش ہوئے، نے بھی بتایا کہ سروے میں کوئی کھدائی نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ وارانسی، یوپی کے گیانواپی مسجد کمپلیکس کا اے ایس آئی سروے شروع ہو گیا تھا۔ اے ایس آئی کی ٹیم صبح 7 بجے گیانواپی کیمپس پہنچی اور سروے کا کام شروع کیا۔ اے ایس آئی کی چار ٹیمیں مختلف مقامات پر سروے کر رہی ہیں۔ دوسری جانب مسلم فریق نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور سروے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
دراصل، ڈسٹرکٹ جج اے کے وشویش نے جمعہ کو مسجد کے احاطے کے سائنسی سروے کا حکم دیا تھا۔ اے ایس آئی کو سروے کی رپورٹ 4 اگست تک وارانسی کی ضلعی عدالت میں جمع کرانی ہے۔ مسلم فریق نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے اور سروے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ سروے کے لیے ایسی ہدایت سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے۔ مسجد کمیٹی نے کہا ہے کہ کھدائی سمیت سروے کا حکم مسلمانوں کی احاطے تک رسائی میں رکاوٹ ہے۔
واضح رہے کہ اے ایس آئی کی ٹیم میں 43 ارکان ہیں۔ اے ایس آئی ٹیم کے ساتھ 4 وکلا بھی موجود ہیں۔ یعنی تمام فریقین کا ایک ایک وکیل گیانواپی کیمپس میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ سروے ٹیم کے ساتھ گیانواپی میں چار مدعی خواتین بھی موجود تھیں۔ اس سروے کے ساتھ ایک اور بڑی بات یہ ہے کہ اگر ضرورت ہو تو ڈھانچے کو نقصان پہنچائے بغیر کھدائی کی اجازت دی گئی ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے نیوز پورٹل ’ آج تک‘ سے بات کی۔انہوں نے کہا، وارانسی کی عدالت نے یقینی طور پر سروے کا حکم دیا ہے، لیکن مسلم فریق نے پہلے ہی سپریم کورٹ میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پہلے آئے اور اس کے بعد اگر کچھ ہوتا ہے تو بہتر ہوگا۔ یہ مناسب نہیں تھا کہ سروے صبح سویرے شروع کر دیا جائے۔ ایک بار سپریم کورٹ کا فیصلہ آجاتا تو شاید بہتر ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کسی بھی عبادت گاہ کو گرا کر مسجد بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ یہ کہنا کہ مسجد پر قبضہ کرنے کے بعد تعمیر کی گئی بالکل بے بنیاد بات ہے۔ تاریخ میں جائیں تو اور بھی بہت سی باتیں سامنے آئیں گی، اس لیے اس پر بات نہ کی جائے تو بہتر ہے۔ مسجد کے ذمہ دار لوگ یہ مقدمہ لڑ رہے ہیں، پرسنل لاء بورڈ اس کیس کی نگرانی کر رہا ہے اور پوری طرح مسجد کمیٹی کے ساتھ ہے۔
گزشتہ سروے میں شیولنگ کے پائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا
خواتین کی درخواست پر جج روی کمار دیواکر نے مسجد کے احاطے کے ایڈوکیٹ سروے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کے حکم پر گزشتہ سال تین دن تک سروے کیا گیا تھا۔ سروے کے بعد ہندو فریق نے دعویٰ کیا کہ یہاں ایک شیولنگ ملا ہے۔ دعویٰ کیا گیا کہ مسجد میں شیولنگ ہے۔ تاہم مسلم فریق نے کہا کہ یہ شیولنگ نہیں بلکہ ایک فوارہ ہے جو زیادہ تر مساجد میں موجود ہوتا ہے۔ اس کے بعد ہندو فریق نے متنازعہ جگہ کو سیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ سیشن کورٹ نے اسے سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے خلاف مسلم فریق نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
سروے کیسے کیا جائے گا؟
عدالت کے حکم پر اب اے ایس آئی کی ٹیم مسجد کے احاطے کا سروے کر رہی ہے۔ تاہم، اے ایس آئی اس جگہ کا سروے نہیں کرے گا جہاں شیولنگ کے پائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ ہندو فریق کے وکیل وشنو جین نے بتایا کہ اس سروے میں گراؤنڈ پینیٹریٹنگ رڈار اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ مسجد کے احاطے کے اندر درمیانی گنبد کے نیچے زمین سے دھپ دھپ کی آواز آتی ہے۔ ایک دعویٰ ہے کہ اس کے نیچے کوئی بت ہو سکتا ہے جسے مصنوعی دیوار سے ڈھانپ دیا گیا ہو۔
وضو خانہ کا سروے کیوں نہیں ہوا؟
گیانواپی مسجد کمپلیکس کے ایڈوکیٹ کمیشن کے سروے کے دوران، یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ وضو خانہ میں شیولنگ ملے ہیں۔ درحقیقت سروے کے دوران وضو خانہ سے شیولنگ جیسی شکل دیکھی گئی۔ ہندو فریق نے اسے شیولنگ کہا اور مسلم فریق اسے فوارہ کہہ رہے ہیں۔
اے ایس آئی کی ٹیم جو اب سروے کرے گی وہ وضو خانہ اور اس میں پائے جانے والے مبینہ شیولنگ کا سروے نہیں کرے گی۔ کیونکہ یہ معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر اس پورے علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔