لز ٹرس ہوں گی برطانیہ کی نئی وزیر اعظم، ہند نژاد رِشی سنک کا خواب چکنا چور

انتخاب میں اخذ کیا گیا کہ رِشی سنک کے مقابلے ٹرس کے پاس زبردست حمایت ہے اور آخر میں جیت بھی انہی کو ملی، لیکن یہ بھی واضح ہے کہ ان کا سیاسی ہنی مون بہت چھوٹا رہے گا۔

رشی سنک اور لز ٹرس، تصویر آئی اے این ایس
رشی سنک اور لز ٹرس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

برطانیہ میں وزیر اعظم کی ریس میں رِشی سنک کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ برطانیہ کی وزیر خارجہ لیز ٹرس برطانیہ کی نئی وزیر اعظم منتخب کر لی گئی ہیں۔ وہ بورس جانسن کی جگہ لیں گی۔ لیز ٹرس کو آج برطانیہ کی برسراقتدار کنزرویٹو پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا۔ بورس جانسن کے جانشیں کی شکل میں پارٹی اراکین کو سابق چانسلر رشی سنک اور وزیر خارجہ لیز ٹرس میں سے کسی ایک کو منتخب کرنا تھا، اور ٹرس کو اس میں کامیابی ملی ہے۔ اب موجودہ وزیر اعظم بورس جانسن کو باضابطہ طور پر رانی ایلزبتھ دوئم کو اپنا استعفیٰ نامہ سونپنا ہوگا۔

اس سے قبل لز ٹرس اور رشی سنک کے درمیان چلی دعویداری کی لمبی ریس کے لیے جاری ووٹنگ 2 ستمبر کو ختم ہوئی، جس کے ریزلٹ کا اعلان آج ہوا۔ ووٹنگ پارٹی کے ممکنہ 2 لاکھ اراکین کے درمیان ڈاک اور انٹرنیٹ کے ذریعہ کرائی گئی۔ اس کی شروعات جانسن کے ذریعہ ان کے استعفیٰ کے اعلان کے ایک ماہ بعد اگست کے اوائل میں ہوا تھا۔


حالانکہ ووٹنگ سے قبل دونوں لیڈروں کے تھکانے والے ملک گیر دورے، تقریباً ایک درجن انتخابی پروگرام اور ٹی وی پر دکھائے گئے کئی مباحث کے بعد سے ہی کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر کی دوڑ میں خارجہ سکریٹری لز ٹرس جیت کی طرف بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی تھیں۔ ہند نژاد رشی سنک اس دوڑ میں دن بہ دن پیچھے ہوتے نظر آ رہے تھے۔

اس ووٹنگ کے دوران پایا گیا کہ رشی سنک کے مقابلے ٹرس کے پاس زبردست حمایت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی جیت یقینی ہوئی۔ لیکن یہ بھی واضح ہے کہ ان کا سیاسی ہنی مون بہت چھوٹا رہے گا۔ ایسا اس لیے کیونکہ برطانیہ اس وقت ایسے اخراجاتی بحران سے گزر رہا ہے جیسا کئی نسلوں سے نہیں دیکھا گیا۔ یوکرین میں روسی جنگ کی وجہ سے بجلی کی قیمت بہت اوپر جا چکی ہے اور مہنگائی کی شرح دو ہندسے میں پہنچ گئی ہے۔ بجلی کے بل اکتوبر سے 80 فیصد بڑھ جائیں گے اور جنوری سے مزید بڑھنے کے امکانات ہیں۔


لز ٹرس بھلے ہی پارٹی کے لیڈر کا عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہوں اور ملک کی وزیر اعظم بننے جا رہی ہوں، لیکن برطانیہ کے ووٹروں کے حالیہ سروے میں صاف نظر آ رہا ہےکہ پارٹی اپنے 12 سالہ طویل اقتدار پر گرفت کو بنائے رکھنے میں چیلنج کا سامنا کر رہی ہے۔ اوپینین پول میں اہم اپوزیشن پارٹی یعنی لیبر پارٹی کے پاس کنزرویٹو پارٹی کے مقابلے جو سبقت تھی، وہ اب دو ہندسے میں پہنچ گئی ہے۔ لز ٹرس کو معیشت کے ساتھ ساتھ اس سیاسی چیلنج کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔