انڈونیشیا کو بھی تشدد کا سامنا، پارلیمنٹ میں گھسی بھیڑ نے کی آگ زنی، صدر جوکوی عوام کے سامنے جھکنے کو ہوئے مجبور

22 اگست کو انڈونیشیا کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے، راجدھانی جکارتہ میں ہزاروں لوگوں کی بھیڑ نے پارلیمنٹ میں گھسنے کی کوشش کی اور پارلیمنٹ کے باہر لگے باڑے کو توڑ دیا۔

<div class="paragraphs"><p>انڈونیشیائی پرچم، تصویر سوشل یڈیا</p></div>

انڈونیشیائی پرچم، تصویر سوشل یڈیا

user

قومی آوازبیورو

ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب بنگلہ دیش میں عوامی تحریک اور پرتشدد مظاہرے نے شیخ حسینہ حکومت کو جھکنے پر مجبور کر دیا تھا، اور اب کچھ ایسا ہی انڈونیشیا میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ دنیا کی تیسری سب سے بڑی جمہوریت تصور کیے جانے والے ملک انڈونیشیا میں جمہوریت کو خطرہ محسوس کر عوام سڑکوں پر اتر گئی اور پارلیمنٹ میں گھسنے تک کی کوشش ہوئی۔ عوام کی اس تحریک کو بڑی تعداد میں مشہور ہستیوں کا بھی تعاون ملا، جنھوں نے سوشل میڈیا پر حکومت کے خلاف ہیش ٹیگ چلا کر اپنا نظریہ پیش کیا۔

دراصل انڈونیشیا میں جمعرات کو زبردست عوامی تحریک دیکھنے کو ملی جب انتخاب سے متعلق قانون میں مجوزہ تبدیلیوں کے خلاف بڑی تعداد میں لوگ سڑک پر نکل گئے۔ قانون میں اس مجوزہ تبدیلی سے انڈونیشیائی صدر جوکو جوکوی ویڈوڈو کو مزید سیاسی اختیارات مل سکتے تھے جس کے خلاف عوام نے آواز بلند کر دی۔ اس تعلق سے جمعرات کو انڈونیشیا کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ راجدھانی جکارتہ میں ہزاروں افراد کی بھیڑ نے پارلیمنٹ میں گھسنے کی کوشش کی اور پارلیمنٹ کے باہر لگے باڑے کو توڑ دیا۔ کچھ مظاہرین پارلیمنٹ کے دروازے تک پہنچے اور اس میں آگ لگا دی۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور پانی کی بوچھاروں کا استعمال کیا۔


عوام اس وجہ سے ناراض تھی کہ انڈونیشیائی حکومت نے عدالت کے ایک فیصلے کو پلٹنے کے لیے پارلیمنٹ کے ذریعہ انتخابی قانون کو تبدیل کرنا چاہتی تھی۔ انڈونیشیائی سپریم کورٹ نے عوامی نمائندہ قانون میں تبدیلی کی کوششوں کو خارج کرتے ہوئے انتخاب لڑنے کی عمر کو کم از کم 30 سال برقرار رکھا تھا، لیکن حکومت اس کو تبدیل کرنا چاہتی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ صدر جوکوی اپنے 29 سالہ بیٹے کو سیاست میں لانا چاہتے تھے لہٰذا انھوں نے عوامی نمائندہ قانون میں پارلیمنٹ کے ذریعہ تبدیلی کی کوشش کی۔ لیکن عوام کی زبردست مخالفت کے سبب انھیں اپنے قدم پیچھے لینے پڑے۔ وہ عوام کے سامنے جھکنے کو مجبور ہوئے اور پھر پارلیمنٹ کے نائب سربراہ نے جکارتہ میں میڈیا سے کہا کہ پارلیمنٹ اپنے اگلے اجلاس میں بل پر بحث جاری رکھے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مجوزہ قانون اس سال کے انتخاب یا صدر جوکوی کی حکومت پر نافذ نہیں ہوگا، جنھوں نے اپنی دو مدت کار مکمل کر لی ہے اور اکتوبر میں عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔