افغانستان: آخر دم تک ہار نہ ماننے کا عزم کرنے والی پہلی خاتون گورنر طالبان کی گرفت میں
ایسے وقت میں جب کہ طالبان کہہ رہا ہے کہ وہ بدلے کا جذبہ نہیں رکھتا اور سب کو معاف کر چکا ہے، اس خبر سے کئی لوگ حیران ہیں کہ اس نے افغانستان کی خاتون گورنر کو کس طرح قید کر لیا۔
افغانستان پر قابض ہونے کے بعد طالبان نے ایک طرف حکومت تشکیل دینے سے متعلق کارروائی شروع کر دی ہے، اور دوسری طرف طالبان مخالفین پر سخت نظر بھی رکھی جا رہی ہے۔ اس درمیان افغانستان کی پہلی خاتون گورنر سلیمہ مزاری کو گرفتار کیے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سلیمہ مزاری نے گزشتہ کچھ وقت سے طالبان کے خلاف پرزور آواز بلند کی ہے۔ سلیمہ مزاری نے طالبانیوں سے لڑنے کے لیے اسلحہ اٹھانے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔
ایسے وقت میں جب کہ طالبان کہہ رہا ہے کہ وہ بدلے کا جذبہ نہیں رکھتا اور سب کو معاف کر چکا ہے، اس خبر سے کئی لوگ حیران ہیں کہ اس نے افغانستان کی خاتون گورنر کو قید کر اپنا 20 سال پرانا سخت چہرہ دنیا کے سامنے کیوں کر پیش کر دیا۔ طالبان نے سبھی افغان سرکاری افسران کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہوا ہے اور ان سے کام پر لوٹنے کی گزارش کی ہے۔ طالبان نے شریعہ قوانین کے مطابق خواتین ملازمین سے بھی کام پر لوٹنے کی گزارش کی ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ طالبانیوں کو روکنے اور انھیں سیدھی ٹکر دینے کے لیے خاتون گورنر سلیمہ مزاری نے گزشتہ دنوں اپنی خود کی فوج تیار کی تھی۔ مئی کے شروع سے ہی طالبان افغانستان کے دیہی علاقوں میں اپنی بالادستی قائم کر رہا تھا، لیکن چارکنت پر وہ قبضہ نہیں کر سکا تھا کیونکہ وہاں سلیمہ مزاری موجود تھیں۔
بہر حال، ہزارا طبقہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ طالبان نے بلخ صوبہ کی خاتون گورنر سلیمہ مزاری کو حراست میں لے لیا ہے۔ افغانستان میں بندوق اور ہتھیاروں کے دم پر قبضہ جمانے والے طلبان کو لے کر جو خوف تھا، اب وہ حقیقت میں بدلنے لگا ہے۔ سلیمہ بلخ صوبہ کی چارکنت ضلع کی خاتون گورنر ہیں۔ وہ گزشتہ کچھ دنوں سے طالبان سے نبرد آزما ہونے کے لیے اپنی فوج تیار کر رہی تھیں۔ مزاری ہزارا طبقہ سے تعلق رکھتی ہیں جس کے بیشتر لوگ شیعہ ہیں اور جنھیں سنی مسلمانوں والا طالبان قطعی پسند نہیں کرتا۔ طلابان اور اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو انھیں اکثر نشانہ بناتے رہے ہیں۔ مئی میں ہی انھوں نے ایک اسکول پر حملہ کر 80 لڑکیوں کو مار دیا تھا۔
سلیمہ مزاری کے کہنے پر ہی ہزارا طبقہ کے لوگوں نے اپنی گائے، بھیڑیں اور یہاں تک کہ زمین فروخت کر کے اسلحے خریدے۔ وہ دن رات محاذ پر تعینات رہیں۔ مقامی لوگوں کی مخالفت کے سبب ہی طالبان اس ضلع پر قبضہ نہیں کر پایا ہے۔ لیکن اب سلیمہ مزاری کے حراست میں لیے جانے کے بعد امیدیں معدوم ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Aug 2021, 8:11 PM