بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ انوار العظیم کی لاش کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے والا شخص گرفتار، جرم کا کیا اعتراف

پولیس افسر نے بتایا کہ ملزم ایک بنگلہ دیشی شہری ہے اور پیشے سے قصائی ہے، وہ غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوا اور اپنی اصل پہچان چھپا کر ممبئی میں رہائش اختیار کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ انوارالعظیم، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ انوارالعظیم، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مغربی بنگال سی آئی ڈی نے بنگلہ دیش کے رکن پارلیمنٹ انوارالعظیم انار کے قتل میں ملوث ہونے سے متعلق الزام میں ریاست کے شمالی 24 پرگنہ ضلع کے بونگاؤں علاقہ سے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔ ایک افسر نے دعویٰ کیا کہ پیشہ سے قصائی اس شخص نے پوچھ تاچھ کے دوران اعتراف کیا ہے کہ اس نے لاش کے ٹکڑے کرنے میں دیگر ملزمین کی مدد کی تھی اور اس کے بعد اعضاء کو الگ الگ مقامات پر ٹھکانے لگایا تھا۔

کولکاتا سے 13 مئی کو لاپتہ ہونے والے بنگلہ دیش کے جھنائیداہ 4 علاقہ سے عوامی لیگ کے رکن پارلیمنٹ انوارالعظیم انار کے قتل کی تصدیق بنگال پولیس نے بدھ کے روز کی تھی۔ افسر نے کہا کہ مغربی بنگال سی آئی ڈی کی ٹیم جمعہ کو گرفتار شخص کو بھانگر علاقہ میں لے گئی جہاں جسم کے کٹے ہوئے حصوں کو پلاسٹک کی تھیلیوں میں ڈال کر الگ الگ مقامات پر پھینکا گیا تھا۔


پولیس افسر نے بتایا کہ ’’ملزم ایک بنگلہ دیشی شہری ہے اور پیشے سے قصائی ہے۔ اس نے غیر قانونی طریقے سے ہندوستان میں داخلہ حاصل کیا تھا اور پانی اصل پہچان چھپا کر ممبئی میں رہائش پذیر تھا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’انار کے قتل کی سازش کے تحت قصائی کو کچھ مہینے پہلے کولکاتا بلایا گیا تھا۔ ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ان چار لوگوں کی مدد کی تھی جنھوں نے فلیٹ کے اندر سیاسی لیڈر کا قتل کیا تھا۔ اس نے جسم سے خال اتارنے اور لاش کے ٹکڑے کرنے میں ان کی مدد کی تھی۔‘‘

افسر کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمین کو آج باراسات کی ایک عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ سی آئی ڈی افسران کی ایک ٹیم بھانگر کے کرشنامتی گاؤں میں مہلوک کے اعضا کی تلاش کرنے میں مصروف ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ حاصل ثبوتوں سے اشارہ ملتا ہے کہ رکن پارلیمنٹ کا پہلے گلا دبا کر قتل کیا گی ااور اس کے بعد لاش کے ٹکڑے کیے گئے۔ سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ ابتدائی جانچ میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ رکن پارلیمنٹ کے قریبی دوست اور امریکی شہری اخترالزماں نے جرم میں شامل لوگوں کو تقریباً پانچ کروڑ روپے کی ادائیگی کی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ اس معاملہ میں بنگلہ دیش پولیس کے ذریعہ گرفتار کیے گئے تین ملزمین سے پوچھ تاچھ کرنے کے لیے مغربی بنگال سی آئی ڈی کی ایک ٹیم جمعرات کو بنگلہ دیش گئی۔ افسر نے یہ بھی بتایا کہ رکن پارلیمنٹ کے دوست کا کولکاتا میں ایک فلیٹ ہے اور غالباً وہ اس وقت امریکہ میں ہے۔


واضح رہے کہ مقتول رکن پارلیمنٹ علاج کے مقصد سے 12 مئی کو کولکاتا پہنچے تھے۔ ان کی تلاش چھ دن بعد اس وقت شروع ہوئی جب شمالی کولکاتا کے بارانگر باشندہ اور بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ کے دوست گوپال بسواس نے 18 مئی کو مقامی پولیس میں شکایت درج کرائی۔ بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ یہاں آنے کے بعد بسواس کے گھر پر ہی رکے تھے۔

اپنی شکایت میں بسواس نے کہا کہ انار 13 مئی کی دوپہر کو ڈاکٹر سے ملنے کے لیے اپنے بارانگر واقع رہائش سے نکلے تھے۔ انھوں نے کہا تھا کہ وہ رات کے کھانے کے لیے گھر واپس آئیں گے۔ بسواس نے دعویٰ کیا کہ بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ سے 17 مئی سے رابطہ نہیں ہوا تھا۔ اس وجہ سے انھیں ایک دن بعد گمشدگی کی شکایت درج کرانی پڑی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔