پیگاسس واقعہ کے خلاف یوتھ کانگریس نے ملک بھر میں کیا مظاہرہ، دہلی میں ’پارلیمنٹ مارچ‘ کی کوشش، پولیس نے روکا
یوتھ کانگریس نے کہا کہ آئین اور قانون دونوں کا قتل اس حکومت کے ذریعہ کیا جا رہا ہے، جمہوریت کو پاؤں تلے روندا جا رہا ہے، یوتھ کانگریس نے مطالبہ کیا کہ جلد سپریم کورٹ کی نگرانی میں اس کی جانچ ہو۔
پیگاسس جاسوسی واقعہ پر مرکز کی مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج تیز ہوتا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس اب پارلیمنٹ سے سڑک تک اترنے کی تیاری کر چکی ہے۔ اسی ضمن میں آج ایک بار پھر انڈین یوتھ کانگریس نے پیگاسس واقعہ کے خلاف دہلی سمیت ملک کے کئی شہروں میں سڑکوں پر اتر کر زوردار احتجاجی مظاہرہ کیا۔ دہلی میں مظاہرہ کے دوران یوتھ کانگریس کے تمام کارکنان نے پیگاسس پر احتجاج درج کرانے کے لیے پارلیمنٹ کی جانب مارچ کرنے کی بھی کوشش کی، لیکن دہلی پولیس نے طاقت کا استعمال کر اور بیریکیڈ لگا کر یوتھ کانگریس کارکنان کو روک دیا۔ اس دوران ہوئی دھکّا مکّی کے بعد پولیس نے کئی کارکنان کو حراست میں بھی لیا۔
یوتھ کانگریس کارکنان نے ہاتھوں میں دوربین لے کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ دہلی میں یوتھ کانگریس صدر شرینواس بی وی نے کہا کہ پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعہ جس طرح سے اپوزیشن لیڈروں، ججوں، میڈیا کے ساتھیوں اور دیگر معزز شہریوں کی جو جاسوسی اور بلیک میلنگ کی گئی، وہ انتہائی سنجیدہ موضوع ہے، جس کے اب ثبوت بھی سامنے آ گئے ہیں۔ جب بے روزگار نوجوان ملازمتوں کے لیے در در کی ٹھوکریں اور لاٹھیاں کھا رہے تھے، تب ہندوستان کے وزیر اعظم پیگاسس خریدنے اور جاسوسی کرنے میں مصروف تھے۔
یوتھ کانگریس کارکنان نے مظاہرہ کے دوران مودی حکومت کے خلاف جم کر نعرے بازی کی اور کہا کہ آئین اور قانون دونوں کا قتل حکومت کے ذریعہ کیا جا رہا ہے۔ جمہوریت کو پاؤں تلے روندا جا رہا ہے۔ ملک کے شہریوں کے بنیادی حقوق کو دبایا جا رہا ہے۔ حکومت نے ملک سے غداری کی ہے، قومی سیکورٹی سے کھلواڑ ہوا ہے۔ کارکنان نے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد جے پی سی کے ذریعہ اور سپریم کورٹ کی نگرانی میں اس جاسوسی واقعہ کی جانچ ہونی چاہیے۔
حالانکہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب کانگریس نے اس ایشو کو اٹھایا ہو۔ اس سے پہلے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے گزشتہ سال ہی حکومت سے دو سوال پوچھے تھے جن کا حکومت کی طرف سے کبھی واضح جواب نہیں دیا گیا۔ انھوں نے پوچھا تھا کہ کیا ہندوستان کی حکومت نے پیگاسس ہتھیار خریدا؟ کیا اس ہتھیار کا استعمال اپنے لوگوں پر کیا؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔