سادھو-سَنت آخر کیوں دے رہے ہیں حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی دھمکی!

کمبھ میلہ کے پیش نظر ہریدوار پہنچنے والے سبھی سادھو-سَنتوں اور اکھاڑوں کو میلہ انتظامیہ کے ذریعہ ٹینٹوں، چھاؤنی اور پنڈالوں کے لیے زمین الاٹ کی جاتی ہے، لیکن ابھی تک اس کا انتظام نہیں ہو سکا ہے۔

علامتی، تصویر آئی اے این یاس
علامتی، تصویر آئی اے این یاس
user

تنویر

اتراکھنڈ حکومت کے سامنے ایک بڑا مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے کیونکہ سادھو-سَنت اس کے خلاف تحریک چلانے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ کمبھ میلہ کے دوران سادھو-سنتوں اور مٹھ مندروں کو زمین ملنا اب تک ممکن نہیں ہو پایا ہے۔ کمبھ کے دوران ہریدوار پہنچنے والے سبھی سادھو-سَنتوں، اکھاڑوں اور مٹھ مندروں کو میلہ انتظامیہ کے ذریعہ ٹینٹوں، چھاؤنی اور پنڈالوں کے لیے زمین الاٹ کی جاتی ہے، لیکن ابھی تک اس کا انتظام نہیں ہو سکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سادھو-سَنت کافی ناراض ہیں اور جلد زمین الاٹ نہ کرائے جانے کی صورت میں تحریک چلانے کی بات کہہ رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق زمین کا الاٹمنٹ جنوری کے آخر تک ہونا تھا، لیکن فی الحال اسے آگے بڑھا دیا گیا ہے۔ ایسی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ اب سادھو-سَنتوں کے لیے اراضی الاٹمنٹ کا عمل انجام نہیں پائے گا۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت کو آخری فیصلہ لینا ہے۔ میلہ انتظامیہ نے ریاستی حکومت سے گزارش بھی کی ہے کہ انھیں اراضی الاٹمنٹ کے لیے اجازت دی جائے، لیکن فی الحال ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔


موجودہ صورت حال سے سادھو-سَنتوں میں زبردست غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہریدوار میں کمبھ میلہ کے لیے 650 ہیکٹیر اراضی ٹینٹوں، چھاؤنیوں اور پنڈالوں کے لیے محفوظ کی گئی ہے، جس میں 380 ہیکٹیر اراضی سنت سماج کے لیے ہے۔ لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے کوئی ہدایت نہ دیئے جانے کی وجہ سے ابھی تک یہ اراضی الاٹ نہیں کی گئی ہے۔ حالانکہ کمبھ میلہ افسر ہرویر سنگھ کے حوالے سے میڈیا میں بیان سامنے آیا ہے کہ اراضی الاٹمنٹ کے لیے سبھی تیاری ہو گئی ہے اور اس پر آخری فیصلہ ریاستی حکومت ہی لے گی۔

بھارتیہ سادھو سماج کے سکریٹری رشی شورانند نے اس پورے معاملے میں ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ان کا صاف لفظوں میں کہنا ہے کہ آشرموں کے پاس اتنی جگہ نہیں ہے جس میں سبھی عقیدتمند اور بھکت رک سکیں، اس لیے حکومت کو ٹینٹوں کا انتظام کرنا چاہیے۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو اس کے خلاف تحریک بھی چلائی جا سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔