زرعی اصلاحات کی حمایت لیکن انٹرنیٹ خدمات بند کرنے پر تشویش، امریکہ کا ردعمل
امریکہ نے نئے زرعی قوانین کا استقبال کیا ہے اور کہا ہے کہ اختلافات کا حل بات چیت کے ذریعہ ہونا چاہیے۔
ایسے وقت میں جب کئی معروف عالمی شخصیات نے ہندوستان میں جاری کسان تحریک کے حق میں آواز اٹھائی ہے اس وقت امریکی انتظامیہ نے حکومت کے ذریعہ لائے گئے نئے زرعی قوانین کی حمایت کی ہے۔ حمایت کے ساتھ امریکہ نے کہا ہے کہ ہندوستانی سپریم کورٹ نے بھی پرامن احتجاجی مظاہروں کی حمایت کی ہے اور وہ اختلافات کو بات چیت کے ذریعہ سلجھانے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
واضح رہے دہلی کی سرحدوں میں گزشتہ دو ماہ سے زیادہ مدت سے کسان نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور پہلی مرتبہ اس معاملہ پر امریکہ نے اپنا رد عمل دیتے ہوئے نئے زرعی قوانین کی حمایت کی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے مزید کہا ہے کہ کسی بھی ملک میں پرامن احتجاجی مظاہرے جمہوریت کی پہچان سمجھے جاتے ہیں اور ایسے میں قوانین کو لے کر پیدا ہوئے اختلافات کو بات چیت کے ذریعہ سلجھایا جانا چاہیے۔
امریکی وزارت خارجہ نے نئے زرعی قوانین کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ہندوستانی بازاروں کی اہمیت بڑھے گی اور وہ ایسے اقدام کا استقبال کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ امریکی وزارت خارجہ نے اختلافات کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے پر زور دیا ہے۔ اے بی پی میں شائع خبر کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا بھی ذکر کیا ہے۔ ہریانہ کے کئی اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دیئے گئے تھے اور اس پر کئی عالمی شہرت یافتہ شخصیات نے اپنی رائے کا اظہار بھی کیا ہے۔
واضح رہے امریکہ کی معروف پاپ سنگر ریحانہ، ماحولیات پر اپنی منفرد پہچان رکھنے والی سویڈن کی گریٹا تھنبرگ، امریکی اداکارہ امانڈا کیرنی، گلوکار جے سین، میاں خلیفہ، امریکی نائب صدر کملا ہیرس کی بھانجی مینا ہیرس سمیت کئی لوگوں نے کسان تحریک اور انٹرنیٹ بند کیے جانے پر ٹوئٹ کیے ہیں۔ ہندوستان نے ان سب کا سخت نوٹس لیا ہے اور اس کو ہندوستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔