ملک سے غداری کے مقدمے بڑی تعداد میں درج کیوں ہو رہے ہیں! راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کا سوال

چھایا ورما نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعے دستیاب کرائے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں ان معاملوں میں 160 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا، جبکہ سزا کی شرح محض 2 فیصد رہی۔

راجیہ سبھا / آئی اے این ایس
راجیہ سبھا / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں کئی حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ نے بدھ کے روز سوال اٹھایا کہ ملک میں غداری ملک کے معاملوں کی تعداد میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران کانگریس کے رکن پارلیمنٹ چھایا ورما نے وزارت داخلہ امت شاہ سے اس معاملہ پر جواب طلب کیا۔

چھایا ورما نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعے دستیاب کرائے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں ان معاملوں میں 160 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا، جبکہ سزا کی شرح محض 2 فیصد رہی۔ اس کا مطلب ہے کہ اس قانون کے تحت فرضی مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ اس پر وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’مقدمات عدالتوں کی جانب سے طے کیے جاتے ہیں نہ کہ حکومت کی جانب سے۔‘


اس کے بعد کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے ٹی تلسی اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا سمیت کئی دیگر حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ نے بھی نشانہ لگایا اور کہا کہ حکومت کے ناقدین کو خاموش کرانے کے لئے ان پر فرضی مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

اس پر ریڈی نے جواب دیا کہ مرکزی حکومت قانون کا غلط استعمال نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ریاستی حکومتیں اس قانون کا استعمال کر رہی ہیں، جبکہ مرکزی حکومت نے صرف ان مقدمات کو قومی کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے تحت مرتب کرایا ہے۔‘‘


انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ اس قانون کا سب سے زیادہ استعمال کانگریس کی قیادت والی ریاستی حکومتیں ہی کر رہی ہیں۔ اس قانون کے مطابق تعزیرات ہند 1860 کی دفعہ 124-اے کے تحت غداری ملک ایک جرم ہے، جو ریاست کے خلاف توہین آمیز باتیں یا دھمکانے والے کے خلاف درج کیا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔