اَب سنگیتا شریواستو کو ’اذان‘ سے نہیں ہوگا سر درد، مسجد کمیٹی نے نکال لیا حل!
مسجد کمیٹی نے پروفیسر سنگیتا سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اب انھیں کوئی تکلیف نہیں ہونے دی جائے گی، اور جب وائس چانسلر پریاگ راج واپس لوٹیں گی تو بات چیت کر کے انھیں مطمئن کیا جائے گا۔
الٰہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر سنگیتا شریواستو نے فجر کی اذان سے اپنی نیند میں خلل پڑنے اور پھر نیند مکمل نہ ہونے سے سر درد کی جو شکایت ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) کو لکھے خط میں کی تھی، اسے مسجد کمیٹی نے دور کر دیا ہے۔ وائس چانسلر کے قریب موجود مسجد کی کمیٹی نے لاؤڈ اسپیکر کا منھ پروفیسر سنگیتا شریواستو کے گھر کی طرف سے گھما کر دوسری طرف کر دیا ہے۔ ساتھ ہی مسجد کمیٹی نے پروفیسر سنگیتا سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اب انھیں کوئی تکلیف نہیں ہونے دی جائے گی۔ علاوہ ازیں مسجد کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ جب وائس چانسلر پریاگ راج واپس لوٹیں گی تو بات چیت کر کے انھیں مطمئن کیا جائے گا۔
دراصل پروفیسر سنگیتا شریواستو نے پولس اور انتظامیہ افسران کو خط لکھ کر فجر کی اذان سے انھیں ہونے والی دشواریوں کی شکایت کی تھی اور جب یہ خبر سامنے آئی تو مسجد کمیٹی نے فوری طور پر مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کا رخ دوسری طرف کر دیا۔ پروفیسر سنگیتا نے پریاگ راج کے کمشنر، آئی جی اور ایس ایس پی سمیت کئی افسروں کو چٹھی بھیجی تھی جس میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان دیئے جانے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
وائس چانسلر نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ اذان کی وجہ سے ایک مرتبہ جب نیند میں خلل پڑ جاتا ہے، اس کے بعد پھر انہیں دوبارہ نیند نہیں آتی، جس کی وجہ سے سارا دن سر درد رہتا ہے اور اس سے ان کے کام پر بھی اثر پڑتا ہے۔ یہ خط رواں ماہ 3 مارچ کو لکھا گیا۔ وائس چانسلر نے اپنے خط میں واضح کیا کہ وہ کسی فرقے، ذات یا طبقے کے خلاف نہیں ہیں، تاہم انہوں نے ایک کہاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ کی آزادی وہیں ختم ہو جاتی ہے، جہاں سے میری ناک شروع ہوتی ہے۔‘
ضلع مجسٹریٹ کو لکھے گئے خط میں پروفیسر سنگیتا سریواستو نے کہا تھا کہ اذان لاؤڈ اسپیکر کے بغیر بھی دی جا سکتی ہے، تاکہ اس سے کسی دوسرے شخص کے معمولات پر اثر نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کے مہینے میں سحری کا اعلان بھی صبح چار بجے سے کیا جائے گا، ایسی صورت میں ان کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ پروفیسر سنگیتا سریواستو نے اپنے خط میں آگے لکھا کہ آئین ہند میں تمام طبقات کے لئے سیکولرزم اور ہم آہنگی کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ نیز انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم (پی آئی ایل نمبر 570 آفس 2020) کا حوالہ بھی پیش کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Mar 2021, 3:40 PM