وسیم رضوی کے خلاف ملک بھر کے مسلمانوں میں سخت غم و غصہ، شکایات درج کرانے کا سلسلہ جاری

مولانا ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ ’’قرآن کریم ہمیں امن اور رحم دلی کا درس دیتا ہے۔ دنیا میں آنے کے بعد سے اس کے ایک لفظ میں بھی رد و بدل نہیں ہوئی ہے اور ایسا کرنے کی گنجائش بھی نہیں ہے۔‘‘

لکھنؤ میں وسیم رضوی کے خلاف احتجاج کا منظر، تصویر آئی اے این ایس
لکھنؤ میں وسیم رضوی کے خلاف احتجاج کا منظر، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: قرآن کی 26 آیات کو حذف کرنے کا مطالبہ کرنے والے شعیہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کے خلاف ملک بھر کے مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور اس کے خلاف شکایات درج کرانے کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ سنی مکتبہ فکر سے متعلق مقبول ادارے دار العلوم دیوبند نے وسیم رضوی کے مطالبہ کو ملک میں بدامنی پھیلانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے زبردست مذمت کی ہے۔

دار العلوم دیوبند کے مہتمم مولانا ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ ’’قرآن کریم ہمیں امن اور رحم دلی کا درس دیتا ہے۔ دنیا میں آنے کے بعد سے اس کے ایک لفظ میں بھی رد و بدل نہیں ہوئی ہے اور ایسا کرنے کی گنجائش بھی نہیں ہے۔‘‘


مولانا نعمانی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وسیم رضوی کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے کہا، ’’اسلام کے ایک دشمن نے سپریم کورٹ میں عرضداشت دائر کی ہے۔ دارالعلوم اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ان لوگوں کا مقصد ملک کے اتحاد اور امن و آستی کی فضا کو آلودہ کرنا ہے۔ حکومت کو ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانی چاہیے۔ ہمیں اس بات کا بھی یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس عرضی کو مسترد کر دے گا۔‘‘ انہوں نے مسلمانوں سے اس معاملہ میں صبر و تحمل سے کام لینے کی بھی اپیل کی ہے۔

وہیں جماعت رضائے مصطفیٰ کے قومی نائب صدر سلمان حسن خان نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’وسیم رضوی کا مذہب آخر کیا ہے؟ اس نے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ انہوں نے امن کی فضا خراب کرنے کے لیے قصداً اس حربہ کا استعمال کیا ہے۔ اس کے خلاف قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت معاملہ درج ہونا چاہیے اور اسے جیل بھیجا جانا چاہیے، وہ سماج کے لیے خطرہ ہے۔‘‘


دریں اثنا، مظفرنگر میں بھی رضوی کے خلاف پولیس میں دو شکایات درج کرائی گئی ہیں۔ ایک شکایت مقامی وکیل اسد زماں جبکہ دوسری معروف اداکار نواز الدین صدیقی کے بھائی فیض الدین صدیقی نے درج کرائی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔