گجرات میں مسلم مخالف فساد کس پارٹی کے دور اقتدار میں ہوا تھا؟ سی بی ایس ای امتحان کے سوال پر تنازعہ
سماجیات کے امتحان میں سوال پوچھا گیا کہ 2002 میں گجرات میں بڑے پیمانے پر مسلم مخالف تشدد کس حکومت کی مدت میں ہوا تھا؟ جواب میں کانگریس، بی جے پی، ڈیموکریٹک اور ریپبلکن متبادل پیش کئے گئے تھے
نئی دہلی: سی بی ایس ای کی بارہویں جماعت کے سماجیات (سوشیالوجی) کے امتحان میں بدھ کے روز طلباء سے اس پارٹی کا نام بتانے کو کہا گیا جس کے دور میں ’’2002 میں گجرات میں مسلم مخالف تشدد‘‘ ہوا تھا۔ اس سوال پر تنازعہ پیدا ہونے کے بعد سی بی ایس ای نے اس سوال کو نامناسب اور اس کی رہنما ہدایات کے خلاف قرار دیا ہے۔ سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) نے کہا کہ اس معاملے میں ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
سی بی ایس ای کی طرف سے باضابطہ طور پر جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا، ’’بدھ کے روز 12ویں جماعت کے سوشیالوجی کے ٹرم 1 کے امتحان میں ایک سوال پوچھا گیا، جو کہ نامناسب ہے اور سوالیہ پرچوں کی تیاری کے سلسلے میں بیرونی مضامین کے ماہرین کے لیے سی بی ایس ای کی رہنما ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔ سی بی ایس ای اس غلطی کا اعتراف کرتا ہے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
سی بی ایس ای نے کہا کہ پرچہ سیٹ کرنے والوں کے لیے سی بی ایس ای کے رہنما خطوط واضح طور پر بتاتے ہیں کہ انہیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ سوالات صرف علمی نقطہ نظر سے پوچھے جائیں اور کوئی سوال ایسا نہ ہو جو طبقاتی و مذہبی زاویہ سے جانبدار ہو۔ نیز ایسے مضامین کو نہیں چھونا چاہیے جو سماجی اور سیاست کی بنیاد پر لوگوں کے احساسات کو مجروح کر سکتے ہیں۔
سماجیات کے امتحان میں جو سوال پوچھا گیا تھا وہ یہ ہے، ’’2002 میں گجرات میں بڑے پیمانے پر مسلم مخالف تشدد کس حکومت کی مدت میں ہوا تھا؟ جواب میں کانگریس، بی جے پی، ڈیموکریٹک اور ریپبلکن کے نام متبادل کے طور پر پیش کئے گئے تھے۔
خیال رہے کہ گجرات میں 2002 میں گودھرا ریلوے اسٹیشن کے قریب سابرمتی ایکسپریس ٹرین کے دو ڈبوں میں آگ کی واردات انجام دیئے جانے کے بعد ریاست میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ مسلم مخالف فسادات کے دوران سرکاری اعداد شمار کے مطابق ایک ہزار سے زائد افراد کی جان چلی گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔