’عتیق احمد کے دو نابالغ بیٹے کہاں لاپتہ ہو گئے؟‘ چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ کورٹ نے پولیس سے کیا سوال
عتیق احمد کے نابالغ بیٹوں ایہام اور آبان کو لے کر پریاگ راج پولیس نے دو دن پہلے ہی عدالت میں سیل بند لفافے میں اپنی رپورٹ داخل کی تھی۔
عتیق احمد کے دو نابالغ بیٹے مبینہ طور پر لاپتہ ہیں اور بدھ کے روز بھی اس سوال کا کوئی جواب نہیں مل سکا کہ آخر وہ بچے ہیں کہاں! پریاگ راج کے چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ کورٹ (سی جے ایم کورٹ) میں اس تعلق سے سماعت ہوئی جہاں عدالت نے دھومن گنج پولیس کے ذریعہ سیل بند لفافے میں پیش کی گئی رپورٹ واپس لوٹا دی۔ عدالت نے پولیس سے دوبارہ واضح رپورٹ مانگی ہے اور کہا ہے کہ پولیس صاف طور پر بتائے کہ آخر بچے کہاں ہیں؟ اب عدالت اس معاملے کی اگلی سماعت 17 مارچ کو کرے گی۔
دراصل عتیق احمد کے نابالغ بیٹوں ایہام اور آبان کو لے کر پریاگ راج پولیس نے دو دن پہلے ہی عدالت میں سیل بند لفافے میں اپنی رپورٹ داخل کی تھی۔ پولیس کی طرف سے کہا گیا تھا کہ نابالغ بیٹوں کے والد عتیق احمد مافیا ہیں اور ماں شائستہ پروین فرار ہیں۔ ایسے میں خاندان کی دشمنی کے اندیشہ سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ جانکاری عام کرنے سے بچوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
دراصل امیش پال شوٹ آؤٹ کیس کے بعد پولیس نے ایہام اور آبان کو حراست میں لے لیا تھا۔ عتیق کی بیوی شائستہ پروین کی عرضی پر پریاگ راج پولیس نے عدالت میں جواب داخل کر کہا تھا کہ دونوں بیٹے 2 مارچ کو اپنے گھر کے پاس لاوارث حالت میں ملے تھے۔ نابالغ ہونے کی وجہ سے دونوں کو چائلڈ پروٹیکشن ہاؤس میں ڈال دیا گیا۔ شائستہ کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ پولیس اس معاملے میں جھوٹ بول رہی ہے اور ان کے بیٹے چائلڈ پروٹیکشن ہاؤس میں نہیں ہیں۔ شائستہ پروین نے عرضی داخل کر اپنے نابالغ بیٹوں کا پتہ بتانے کی گزارش کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔