لگاتار دورے کرنے والے منی پور کا 'انسان دوست' دورہ کب کریں گے؟ کانگریس کا وزیر اعظم مودی پر طنز
جئے رام رمیش نے کہا، ’’وزیر اعظم برونائی کا دورہ کر رہے ہیں جسے تاریخی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد وہ سنگاپور جائیں گے۔ لگاتار دورے کرنے والے شورش زدہ منی پور کا 'انسان دوست' دورہ کب کریں گے؟‘‘
وزیر اعظم نریندر مودی کے برونائی اور سنگاپور کے دورے کے پیش نظر کانگریس نے منگل کو ان پر تنقید کی اور پوچھا کہ ہمارے ’لگاتار دورے کرنے والے ہمارے رہنما‘ شورش زدہ ریاست منی پور کا ’انسان دوست‘ دورہ کب کریں گے؟ خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی برونائی کے سلطان حاجی حسن البولکیہ کی دعوت پر 3 اور 4 ستمبر کو برونائی کا دورہ کریں گے، جہاں وہ تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔ مودی وزیر اعظم لارنس وونگ کی دعوت پر 4 اور 5 ستمبر کو سنگاپور بھی جائیں گے۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا، ’’غیر حیاتیاتی وزیر اعظم برونائی کا دورہ کر رہے ہیں جسے ’تاریخی‘ دورہ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد وہ سنگاپور جائیں گے۔ دوروں کے لیے لگاتار اڑان بھرنے والے شورش زدہ ریاست منی پور کا 'انسان دوست' دورہ کب کریں گے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کے دعووں کے برعکس ریاست میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔
جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’منی پور میں تشدد کو بھڑکے آج عین 16 مہینے گزر چکے ہیں۔ اس تشدد میں سیکڑوں لوگ مارے گئے اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے، جو ریلیف کیمپوں میں انتہائی نامساعد حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ ناقابل یقین ہے کہ نریندر مودی کو ابھی تک ریاست کا دورہ کرنے کا وقت نہیں ملا ہے یا وہ سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کے گروپوں اور لوگوں سے بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔‘‘
جئے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں ایک میڈیا رپورٹ کا لنک بھی پیش کیا ہے، جس میں میتئی اور کوکی-زومی برادریوں کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کے لیے بیرین سنگھ کے مقرر کردہ ایلچی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’’تشدد اور ایسے ماحول کے درمیان ثالثی کرنا مشکل ہے۔ بات چیت کے لیے سازگار نہیں ہیں۔‘‘
کانگریس نے جمعہ کو یہ بھی سوال کیا تھا کہ جب وزیر اعظم پوری دنیا میں جا رہے ہیں تو وہ تشدد زدہ منی پور کا دورہ کر کے امن قائم کرنے کی پہل کیوں نہیں کر سکتے؟ جئے رام رمیش نے کہا تھا کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ ’’اپنی ساکھ کھو چکے ہیں" اور ان کے تحت حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔‘‘
اس سے قبل بیرین سنگھ نے کہا تھا کہ مرکز کی مدد سے ریاست میں 6 ماہ میں مکمل امن بحال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، عہدہ چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے، سنگھ نے کہا تھا کہ انہوں نے نہ تو کوئی جرم کیا ہے اور نہ ہی کوئی گھوٹالہ۔ یاد رہے کہ منی پور میں میتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان گزشتہ سال مئی سے جاری تشدد میں 200 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔