عصمت دری کے مجرموں کو سزائے موت دینے کا بل پیش کرے گی بنگال حکومت

مغربی بنگال حکومت منگل کو یعنی آج اسمبلی پر ’اپراجیتا خواتین و اطفال (مغربی بنگال فوجداری قانون ترمیم) بل‘ پیش کرے گی۔ اس بل میں عصمت دری اور قتل کے مقدمات میں مجرموں کو سزائے موت دینے کا التزام ہے

<div class="paragraphs"><p>ممتا بنرجی / آئی اے این ایس</p></div>

ممتا بنرجی / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کولکاتا: مغربی بنگال حکومت منگل کو یعنی آج اسمبلی پر ’اپراجیتا خواتین و اطفال (مغربی بنگال فوجداری قانون ترمیم) بل‘ پیش کرے گی۔ اس بل میں عصمت دری اور قتل کے مقدمات میں مجرموں کو سزائے موت دینے کا التزام ہے۔ اس میں متاثرہ کی عمر سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

گزشتہ ماہ کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کی ایک خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کر دیا گیا تھا۔ اس شرمناک واقعہ کے خلاف ملک گیر احتجاج کے درمیان تجویز کردہ بل ریاست کے وزیر قانون ملائے گھٹک پیش کریں گے، جس کے بعد اس پر بحث کی جائے گی۔

ترنمول کانگریس کے ذرائع کے مطابق، پوری توقع ہے کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی منگل کو ریاستی اسمبلی میں موجود ہوں گی اور بل پر بحث میں حصہ لیں گی۔ مجوزہ بل پر بحث کے لیے کل دو گھنٹے کا وقت دیا جائے گا۔


بھارتیہ نیائے سنہتا 2023، بھارتیہ ناگرک سورکشا سنہتا 2023 اور جنسی جرائم سے بچوں کا تحفظ ایکٹ 2012 کے تحت متعلقہ شق میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کرنے والا یہ بل ہر عمر کے متاثرین پر لاگو ہوگا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ اگر عصمت دری اور قتل کے مقدمات میں مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی جائے گی، تو اس کا مطلب ہے کہ انہیں اپنی پوری زندگی جیل میں گزارنی پڑے گی اور صرف چند سال بعد رہا نہیں کیا جائے گا۔ اس میں جرمانے کی بھی دفعات ہوں گی۔

بل میں عصمت دری سے متعلق تحقیقات مکمل کرنے کی مدت کو دو ماہ سے کم کر کے 21 دن کرنے کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ چارج شیٹ کی تیاری کے ایک ماہ کے اندر ایسے معاملات میں فیصلہ سنانے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔

بل کے تحت اگر کوئی ایسے معاملات میں عدالتی کارروائی سے متعلق کوئی معلومات شائع کرتا ہے یا متاثرہ کی شناخت ظاہر کرتا ہے تو اسے تین سے پانچ سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔


تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بل کا اسمبلی میں پاس ہونا کافی نہیں ہوگا۔ اس سلسلے میں مرکزی قوانین کی کچھ دفعات میں ترمیم کرنے کی تجویز ہے، اس لیے اسے صدر کی منظوری درکار ہوگی۔

بنگال حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اور قانونی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ قومی سطح پر ایسے کیسز (ریپ اور قتل) کے لیے قانون میں سخت دفعات موجود ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔