’بڑی مچھلیوں پر کب ہوگی کارروائی؟‘ راجکوٹ گیم زون حادثے پر ہائی کورٹ کی گجرات حکومت کو پھٹکار

عدالت نے کہا کہ حکومت کا شہری ترقیات کا محکمہ ان تمام میونسپل کارپوریشنوں کی محکمہ جاتی تفتیش کرے کہ کیا انہوں نے ٹھیک سے کام کیا؟ تمام ذمہ داروں کے نام فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں ہونے چاہئیں۔

<div class="paragraphs"><p>گجرات ہائی کورٹ / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

گجرات ہائی کورٹ / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

گجرات ہائی کورٹ نے راجکوٹ گیم زون آتشزدگی کے واقعہ پر حکومت کو سخت پھٹکار لگائی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ جب سے گیم زون شروع ہوا ہے، وہاں جانے والے تمام عہدیداروں کو سب کچھ معلوم تھا، تو آخر وہ کیا کر رہے تھے؟ حکومت نے جو بھی کارروائی کی ہے اس میں چھوٹے افسران کو گرفتار یا معطل کیا گیا ہے۔ 15 دن کے اندر فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ دی جائے، جس میں کس نے لاپرواہی کی، کس کا کیا کردار تھا، کون ذمہ داری نہیں نبھا رہا تھا جیسے سوالوں کے جواب شامل ہونے چاہئیں۔

عدالت نے راجکوٹ حادثہ کے علاوہ موربی حادثہ اور ہرنی جھیل حادثہ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ان تمام حادثات میں مقامی میونسپل کارپوریشنوں نے لاپرواہی برتی ہے۔ گجرات ہائی کورٹ نے کہا کہ گیم زون کی شروعات سے لے کر اب تک یہ کیسے چلا؟ محکمہ شہری ترقیات کے تین اعلیٰ افسران پر مشتمل ٹیم کو 15 دن میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔ اس فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں یہ بھی بتانا ہوگا کہ میونسپل افسران نے کیا کردار ادا کیا اور کن اہلکاروں نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔


گجرات ہائی کورٹ کی چیف جسٹس سنیتا اگروال نے سماعت کے دوران کہا کہ موربی، ہرنی جھیل اور راجکوٹ حادثات میں مقامی میونسپل کارپوریشنز کی لاپرواہی سامنے آئی ہے۔ یہ میونسپل کارپوریشن کیسے کام کر رہے ہیں؟ اگر وہ صحیح کام کرتے تو یہ حادثات رونما نہ ہوتے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت کا شہری ترقیات کا محکمہ ان تمام میونسپل کارپوریشنوں کی محکمہ جاتی تفتیش کرے کہ کیا میونسپل کارپوریشنز نے ٹھیک سے کام کیا؟ تمام ذمہ داروں کے نام فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں ہونے چاہئیں۔ جب سے گیم زون شروع ہوا ہے، وہاں جانے والے تمام عہدیداروں کو سب کچھ معلوم تھا، تو آخر وہ کیا کر رہے تھے؟ حکومت نے جو بھی کارروائی کی ہے اس میں چھوٹے افسران کو گرفتار یا معطل کیا گیا ہے۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ کسی کو ایک کمرہ غیر قانونی طور پر تعمیر کرنے دیں گے تو وہ 10 دیگر کمرے غیر قانونی طور پر تعمیر کرے گا۔ اس لیے ان سب کی ذمہ داری کا تعین کرنا ضروری ہے۔ اسی دوران گجرات ہائی کورٹ نے محکمہ تعلیم کو تمام اسکولوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایک ماہ کے اندر ریاست کے تمام اسکولوں کی جانچ کی جائے کہ آیا ان کے پاس اجازت نامہ، فائر این او سی اور فائر سسٹم ہے یا نہیں۔


ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا بچے یا اسکول جانتے ہیں کہ آگ لگنے پر کیسے بچنا ہے؟ اسکولوں میں موک ڈرل نہیں ہوتی ہے، جو ہونا ضروری ہے۔ اگر آگ لگتی ہے تو کیا فائر ٹینکر کے وہاں پہنچنے کے لیے مناسب جگہ ہے؟ ان سب کی جانچ ہونی چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ لگتا ہے افسران کو کوئی ڈر نہیں ہے۔ یہ بہت حساس معاملہ ہے۔ جب تک اعلیٰ حکام کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی، دیگر حکام کو بات سمجھ نہیں آئے گی۔ ہم میونسپل کمشنر کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں کیونکہ وہ میونسپل کارپوریشن کے سربراہ ہیں۔ واضح رہے کہ اس معاملے میں ایس آئی ٹی کے علاوہ محکمہ جاتی تفتیش کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔