نیٹ معاملے پر کانگریس کا حکومت پر سخت حملہ، سی بی آئی جانچ کا مطالبہ
گورو گوگوئی نے کہا ہے کہ طلبہ اور ان کے والدین کو یہ جاننے کا حق ہے کہ آپ اس فیصلے پر کیسے پہنچے۔ وزیراعظم خاموش ہیں ، وزیر تعلیم بغیر جانچ کے کہہ رہے ہیں کہ کچھ نہیں ہوا۔
نیٹ 2024 کے نتائج میں دھاندلی کے بارے میں وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے کہا ہے کہ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ ہے اور جو بھی قصوروار پایا جائے گا اسے سخت سزا دی جائے گی۔ اب ان کے بیان پر کانگریس نے جوابی حملہ کیا ہے۔ کانگریس لیڈر گورو گوگوئی نے ایک پریس کانفرنس میں مرکزی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے اس معاملے کی سی بی آئی سے جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
گورو گوگئی نے وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے جانچ کیا ہی نہیں اور نیجہ دے دیا۔ اگر وہ سرکاری افسران سے پوچھیں گے تو انہیں یہی جواب ملے گا کہ سب ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ اور ان کے والدین کو یہ جاننے کا حق ہے کہ آپ اس فیصلے پر کیسے پہنچے۔ وزیراعظم خاموش ہیں ، وزیر تعلیم بغیر جانچ کے کہہ رہے ہیں کہ کچھ نہیں ہوا۔ اس مینڈیٹ کے بعد بھی ان کا غرور نہیں اترا ہے، اس کی سی بی آئی کے ذریعے جانچ ہونی چاہیے۔
مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے گورو گوگوئی نے کہا کہ وزیر تعلیم، وزیر اعظم خاموش ہیں، وہ بات نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ جس این ٹی اے سربراہی میں پیپر لیک ہوا، اسی کو انکوائری کرنے کے لیے کہا گیا۔ ہم منصفانہ جانچ کی توقع کیسے کر سکتے ہیں؟ کوچنگ سینٹرز کے گٹھ جوڑ نے متوسط طبقے کے خاندانوں کی زندگیاں اجیرن کر دی ہیں۔ یہ گٹھ جوڑ ہے، کیا این ٹی اے اس کی جانچ کر پائے گا؟ اگر انہیں (کوچنگ سینٹر) کوئی پیپر ملا ہے تو اس میں ضرور این ٹی اے کا کوئی نہ کوئی اہلکار ملوث ہے۔
گورو گوگوئی نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اس مسئلہ کو اٹھانے کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ پی ایم مودی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ امتحان پر بات کرتے تھے اور امتحان سے متعلق رہنمائی کرتے تھے۔ آج جو دھاندلی ہوئی ہے اب اس پر بات کیوں نہیں کر رہے ہیں؟ کانگریس پارٹی نے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک جانچ ہونی چاہئے۔ ہم نے ریکارڈنگ سنی ہے، جس میں لاکھوں روپئے مانگے جا رہے ہیں۔ یہ امتحانات ہمارے مستقبل کے ڈاکٹروں کو تیار کرتے ہیں، کیا انہیں اس طرح تیار کیا جا رہا ہے؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔