مغربی بنگال: ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی ذاکر حسین کے ٹھکانوں پر انکم ٹیکس محکمہ کی چھاپہ ماری
کہا جا رہا ہے کہ آمدنی سے زیادہ ملکیت کے معاملے میں یہ چھاپہ ماری کی جا رہی ہے، حالانکہ اب تک انکم ٹیکس محکمہ کی طرف سے چھاپہ ماری کو لے کر کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔
مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کے لیڈران لگاتار مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تازہ معاملہ ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی ذاکر حسین کے ساتھ پیش آیا ہے جن کی رہائش اور کارخانوں میں انکم ٹیکس محکمہ کی چھاپہ ماری ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذاکر حسین ہی نہیں، ترنمول کانگریس کے ایک دیگر لیڈر کے گھر پر بھی آئی ٹی کی ٹیم پہنچی ہوئی ہے۔ حالانکہ یہ اطلاع نہیں مل سکی ہے کہ آئی ٹی محکمہ کی چھاپہ ماری کی بنیاد کیا ہے۔ یہ چھاپہ ماری تقریباً 10 گھنٹے سے چل رہی ہے اور یہ بھی اطلاع نہیں مل سکی ہے کہ اس درمیان افسران کو کچھ برآمد بھی ہوا ہے یا نہیں۔
جو خبریں سامنے آ رہی ہیں اس کے مطابق ترنمول کانگریس رکن اسمبلی ذاکر حسین کے گھر پر گزشتہ تقریباً 10 گھنٹے سے انکم ٹیکس افسران کے افسران تلاشی مہم چلا رہے ہیں۔ ذاکر حسین کے منیجر کے گھر پر بھی تلاشی مہم جاری ہے۔ انکم ٹیکس محکمہ کی تقریباً 20 گاڑیاں ان مقامات پر چھاپہ ماری کے مقصد سے پہنچی ہوئی ہیں۔ ایسی بھی خبر مل رہی ہے کہ کچھ بیڑی کاروباریوں کے ٹھکانوں پر بھی انکم ٹیکس کی چھاپہ ماری ہوئی ہے۔
ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انکم ٹیکس کی چھاپہ ماری کے دوران سیکورٹی کے سخت انتظام کیے گئے ہیں۔ چھاپہ ماری سے ٹھیک پہلے ہی سنٹرل سیکورٹی فورسز نے پورے احاطے کو گھیر لیا۔ کسی کو بھی فیکٹری اور گھر میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ سبھی دروازں پر سیکورٹی فورسز تعینات کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ آمدنی سے زیادہ ملکیت کے معاملے میں یہ چھاپہ ماری کی جا رہی ہے، حالانکہ اب تک انکم ٹیکس محکمہ کی طرف سے چھاپہ ماری کو لے کر کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل انکم ٹیکس محکمہ کی طرف سے دسمبر 2022 میں بھی بڑے پیمانے پر چھاپہ ماری کی گئی تھی۔ اس دوران آئی ٹی کی ٹیمیں جھارکھنڈ اور مغربی بنگال پہنچی تھیں، جہاں ایک ساتھ 20 سے زائد ٹھکانوں پر چھاپہ ماری ہوئی تھی۔ اس دوران مونگیا اسٹیل اور سلوجا اسٹیل نامی کمپنی کے ڈائریکٹرس کے ٹھکانوں کی تلاشی ہوئی تھی۔ کولکاتا کے چار مقامات پر بھی آئی ٹی نے اس وقت چھاپہ ماری کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔