’ہمیں ساتھ مل کر جمہوریت اور آئین کی حفاظت کرنی ہے‘، کرناٹک میں کانگریس صدر کھڑگے کا عوام سے خطاب
کھڑگے نے کہا کہ نریندر مودی بہت جھوٹ بولتے ہیں، مثلاً– سب کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ آئیں گے، ہر سال 2 کروڑ ملازمتیں دوں گا... لیکن کسی کو کچھ نہیں ملا، یہ سب نریندر مودی کا جھوٹ تھا۔
’’ہمیں ساتھ مل کر جمہوریت اور آئین کی حفاظت کرنی ہے۔ تاناشاہی اور ناانصافی کے خلاف اس جنگ میں کانگریس کو زبردست جیت دلانی ہے۔‘‘ یہ بیان کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کرناٹک کے چکابلاپور واقع یلاہانکا میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ کانگریس صدر آج کرناٹک کے دورہ پر تھے جہاں انھوں نے مختلف مقامات پر عوام سے خطاب کیا۔ انھوں نے اس دوران مرکز کی مودی حکومت اور اس کی عوام مخالف پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ساتھ ہی پی ایم مودی کے ذریعہ دیے جا رہے بیانات میں موجود ’جھوٹ‘ پر حملہ بھی کیا۔
یلاہانکا میں کھڑگے نے وزیر اعظم مودی کے وعدوں اور گارنٹیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’نریندر مودی بہت جھوٹ بولتے ہیں۔ مثلاً سب کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ آئیں گے، ہر سال 2 کروڑ ملازمتیں دوں گا... لیکن کسی کو کچھ نہیں ملا۔ یہ سب نریندر مودی کا جھوٹ تھا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’نریندر مودی کہتے تھے میں بدعنوانوں کو برداشت نہیں کر سکتا۔ لیکن وہ جنھیں بدعنوان کہتے تھے، آج انھیں اپنی پارٹی میں شامل کر لیا۔ ان کی باتوں پر کوئی اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
اس سے قبل بنگلورو دیہی کے چنّاپٹنا علاقہ میں ایک عظیم الشان جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ ’’صدر جمہوریہ دروپدی مرمو اور سابق صدر رام ناتھ کووند کو ایودھیا میں (رام مندر کی) پران پرتشٹھا تقریب اور نئے پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب میں ان کی ذات کے سبب مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ لہذا، جب تک (رام) مندر میں پسماندہ طبقہ اور درج فہرست ذات و درج فہرست قبائل کے ہر فرد کو داخلہ نہیں ملتا، میں اس مندر میں قدم نہیں رکھوں گا۔‘‘ کھڑگے نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک ہندوستان کے ہر شہری کو بلاتفریق رام مندر میں داخلہ نہیں مل جاتا وہ مندر میں جانا پسند نہیں کریں گے۔
ایودھیا میں منعقد تقریب کے دوران کانگریسیوں کی غیر موجودگی پر بی جے پی کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’پی ایم مودی کہتے ہیں کہ انھوں نے کانگریسیوں کو ایودھیا مدعو کیا لیکن وہ نہیں آئے، وہ بھگوان کی بے عزتی کر رہے ہیں۔ لیکن آپ (پی ایم مودی) نے ہمارے صدر کو مدعو کیوں نہیں کیا؟ آپ نے تو ملک کے اوّلین شہری کو پارلیمنٹ کے افتتاحی تقریب میں بھی مدعو نہیں کیا۔‘‘
عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ کانگریس کو بی جے پی ملک دشمن قرار دیتی ہے، لیکن وہ پارٹی نہ تو بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر کی تصویر اپنے دفتر میں رکھتی ہے اور نہ ہی بی جے پی-آر ایس ایس نے برسوں تک اپنے پارٹی دفتر پر قومی پرچم لہرایا۔ پی ایم مودی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’لوگ مانگتے کچھ ہیں اور مودی جی تھما کچھ اور دیتے ہیں۔ جب لوگ روٹی کا مطالبہ کرتے ہیں تو مودی جی کہتے ہیں کہ میں نے کیک کی قیمت کم کر دی ہے، یہ روٹی سے بھی سستی ہے، بیکری جائیے اور خریدیے۔‘‘
کھڑگے نے اپنے خطاب میں پی ایم مودی کے ذریعہ کانگریس کے انتخابی منشور کی تنقید پھر بھی تبصرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے منشور میں جو گارنٹیاں دی گئی ہیں، اس میں یہ کہیں بھی نہیں کہا گیا ہے کہ یہ مسلمانوں، ہندوؤں یا کسی خاص طبقہ کے لیے ہے۔ یہ گارنٹیاں سب کے لیے ہیں، ہندوستان کے تمام شہریوں کے لیے ہیں۔ بطور ملک کے وزیر اعظم مودی جی کو جاہلانہ بات کرنا زیب نہیں دیتا۔
اپنے خطاب کے آخر میں کھڑگے نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کانگریس کو ووٹ دیں۔ اس کے لیے کانگریس صدر نے دو وجوہات بھی بتائیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’عوام کو دو چیزوں کے لیے کانگریس کو ووٹ دینا چاہیے۔ ایک ہماری جمہوریت کو بچانے کے لیے، اور دوسرا ہمارے آئین کو بچانے کے لیے۔ مودی جی عوام سے دو تہائی اکثریت دینے کو کہہ رہے ہیں، کیونکہ وہ آئین کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے بی جے پی کو دو تہائی اکثریت درکار ہے۔ اس لیے اگر آپ ہمارے آئین کو بچانا چاہتے ہیں تو کانگریس کو ووٹ دیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔