’یہ نہایت قابل اعتراض، اس کی کوئی معافی نہیں ہو سکتی‘، پی ایم مودی کے مسلمانوں سے متعلق بیان پر اکھلیش یادو کا سخت جواب
سماجوادی پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ بی جے پی کے اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ انتخابی ریلیوں میں بے تکی باتیں کہہ کر کانگریس کے لیے جو جھوٹ پھیلا رہے ہیں وہ دراصل بی جے پی کے جھوٹ کو ہی بے نقاب کر رہا ہے۔
راجستھان کے بانسواڑہ میں اتوار (21 اپریل) کو وزیر اعظم مودی نے کانگریس کے مینی فیسٹو کے حوالے سے مسلمانوں کے بارے میں قابلِ اعتراض باتیں کہیں تھیں، جس کا سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بہت سخت جواب دیا ہے۔ اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ نے پی ایم مودی کا نام لیے بغیر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ ایک قابل اعتراض بیان ہے اور اس کے لیے کوئی معافی نہیں ہے۔
سماجوادی پارٹی کے سربراہ نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کے اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ انتخابی ریلیوں میں بے تکی باتیں کہہ کر کانگریس کے لیے جو جھوٹ پھیلا رہے ہیں وہ بی جے پی کے جھوٹ کو ہی بے نقاب کر رہا ہے۔ ایک طرف وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ 400 سیٹیں جیتنے والے ہیں، تو دوسری طرف وہ عوام کو یہ کہہ کر انہیں ڈرا کر الیکشن میں کچھ ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ اگر اپوزیشن جیت گئی تو کیا ہو گا۔ سچ تو یہ ہے کہ وہ اپنے من کی بات کسی اور کی جانب سے کہہ رہے ہیں۔‘‘
اکھلیش یادو نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’’جن لوگوں نے محنت سے کمائے ہوئے غریبوں اور خواتین کے بچائے ہوئے دو پیسے نوٹ بندی کے ذریعے نکال لیے تھے وہ آج زیورات کی بات کر رہے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ جن کے پاس ایک دو زیورات ہیں بھی، وہ متوسط طبقہ بھی بی جے پی کے خلاف ووٹ ڈال رہا ہے کیونکہ بے روزگاری اور مہنگائی سے متوسط و ذیلی متوسط طبقے کے لوگ بھی ویسے ہی متاثر ہوئے ہیں جیسے غریب، کسان، مزدور، نوجوان، پچھڑے، دلت، اقلیتیں، خواتین کی نصف آبادی، آدیواسی اور دکھ-تکلیف اٹھانے والے۔‘‘
سماجوادی پارٹی کے سربراہ نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’کسی خاص کمیونٹی کے بارے میں نام لے کر غلط باتیں کہنا پوری دنیا میں پھیلی ہوئی اس کمیونٹی کی توہین ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اس سے ملک کے سیکولر اور جمہوری تشخص کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ یہ ایک انتہائی قابل اعتراض بیان ہے، جس کی کوئی معافی تک نہیں ہو سکتی۔ دراصل بی جے پی ایسا بیان اس لیے دے رہی ہے کیونکہ اس کے اپنے حمایتی تک اسے ووٹ نہیں دے رہے ہیں۔ پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد یہ مایوس کن بیان ملک سے بی جے پی کی حکومت جانے کا سب سے پہلا بیان بھی ہے اور رجحان بھی ہے۔ یہ بی جے پی کے ذریعہ اپنی شکست کا اعتراف ہے۔‘‘
اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ ’’صرف وہی لوگ جو آئین کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ایسی غیر آئینی زبان استعمال کر سکتے ہیں۔ کیا ایسے بیان کے بعد الیکشن کمیشن کسی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے گا؟ تاریخ اسے یاد رکھے گی اور تاریخ اس کے لیے بی جے پی کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔‘‘ دریں اثنا کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے اس قابل اعتراض بیان پر الیکشن کمیشن میں آج شکایت کی ہے۔ کانگریس کے وفد نے سوال اٹھایا ہے کہ انہوں نے ایسا بیان کیسے دیا؟ الیکشن کمیشن کو اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔ ہم اسے بہت غلط مانتے ہیں۔ ایک کمیونیٹی کے نام کے ساتھ بات کی گئی ہے اور یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ کمیونٹی ان وسائل کو ہڑپ لے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔