وقف ترمیمی بل 2024: جے پی سی کی پہلی میٹنگ میں ہوئی تلخ نوک جھونک، اگلی میٹنگ بھی ہوگی جلد
جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کے سربراہ جگدمبیکا پال نے میٹنگ کو کامیاب بتایا اور کہا کہ اس میں وقف ترمیمی بل سے متعلق تفصیلات سبھی کے سامنے پیش کی گئیں اور ان کے نظریات طلب کیے گئے۔
’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کی پہلی میٹنگ آج منعقد ہوئی۔ صبح تقریباً 11 بجے سے شروع ہوئی یہ میٹنگ کئی گھنٹوں تک چلی اور کمیٹی میں شامل سبھی اراکین نے اپنی اپنی باتیں کھل کر کمیٹی چیف جگدمبیکا پال کے سامنے رکھیں۔ میٹنگ کے دوران کئی بار تلخ نوک جھونک بھی ہوئی اور اس بل میں موجود التزامات کے خلاف کئی اراکین، خصوصاً اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے سخت آواز اٹھائی۔ اب اگلی میٹنگ بھی جلد منعقد ہونے کی بات کہی جا رہی ہے۔
جے پی سی کی اس پہلی میٹنگ میں وزارت برائے اقلیتی امور کی طرف سے ایک پریزنٹیشن دیا گیا جس میں وقف ترمیمی بل میں موجود سبھی ترامیم کے بارے میں جانکاری دی گئی۔ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں شامل بی جے پی اراکین پارلیمنٹ نے بل میں خواتین کو مضبوطی دیے جانے کی تعریف کی اور کچھ دیگر التزامات کو بھی مناسب ٹھہرایا۔ حالانکہ دیگر پارٹیوں کے لیڈران نے بیشتر ترامیم کی مخالفت کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ تلخ نوک جھونک اور مباحثے کے درمیان کئی گھنٹے تک چلی اس میٹنگ میں سبھی سے ان کے نظریات اور مشورے طلب کیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کمیٹی کے کچھ اراکین نے کہا کہ وزارت برائے اقلیتی امور میٹنگ میں رکھے گئے سوالوں کا جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار نہیں تھی اور جو پریزنٹیشن پیش کیا گیا، وہ بھی امید کے مطابق نہیں تھا۔ ذرائع کے حوالے سے خبر آ رہی ہے کہ این ڈی اے میں شامل لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) نے میٹنگ میں کہا کہ مسلم طبقہ کی فکر پر توجہ دی جانی چاہیے اور انھیں وسیع تبادلہ خیال کے لیے مدعو کیا جانا چاہیے۔ این ڈی اے کا حصہ ٹی ڈی پی نے بھی وسیع بات چیت کرنے کی پیروی کی۔ اس پر کمیٹی کے سربراہ جگدمبیکا پال نے کمیٹی اراکین کو یقین دلایا کہ کئی مسلم تنظیموں سمیت سبھی متعلقہ فریقین سے بات چیت کی جائے گی۔
بتایا جا رہا ہے کہ کئی اپوزیشن اراکین نے وقف ترمیمی بل کے ایسے حصوں اور ان کے جواز پر سوال اٹھایا ہے جن میں متنازعہ جائیداد کے مالکانہ حق پر فیصلہ لینے کا اختیار ضلع مجسٹریٹ کو دیا گیا ہے اور وقف بورڈوں میں غیر مسلم اراکین کو شامل کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ اس بل کے خلاف آواز اٹھانے والوں میں وائی ایس آر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ وی. وجئے سائی ریڈی بھی شامل ہیں، جنھوں نے میٹنگ کے بعد ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ انھوں نے کئی متعلقہ فریقین کی طرف سے ظاہر کیے گئے اندیشوں کے سبب بل کی مخالفت کی۔ ان کا کہنا ہے کہ بل اپنی موجودہ شکل میں ناقابل قبول ہے اور وہ اپنی نااتفاقی پر مبنی ایک نوٹ کمیٹی کے حوالے کریں گے۔
ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ اویسی نے مجوزہ قانون کی تلخ تنقید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اگر یہ نافذ ہوا تو سماجی عدم استحکام پیدا ہوگا۔ علاوہ ازیں کانگریس لیڈر گورو گگوئی نے امید ظاہر کی ہے کہ کمیٹی سبھی زاویوں پر غور کرنے کے بعد اور صلاح و مشورہ سے یقینی بنائے گی کہ آئینی اقدار اور انفرادی آزادی پر حملہ نہ ہو۔
جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کے سربراہ جگدمبیکا پال نے میٹنگ کو کامیاب بتایا اور کہا کہ اس میں وقف ترمیمی بل سے متعلق تفصیلات سبھی کے سامنے پیش کی گئیں اور ان کے نظریات طلب کیے گئے۔ اس درمیان کمیٹی کے ایک رکن نے دعویٰ کیا ہے کہ حال کے دنوں میں کسی پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے منعقد یہ سب سے طویل میٹنگوں میں سے ایک تھی۔ ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ کمیٹی کی اگلی میٹنگ 30 اگست کو ہوگی اور کمیٹی کئی ریاستی وقف یونٹ کے خیالات بھی سن سکتی ہے۔
بہرحال، آج کی میٹنگ میں 31 رکنی جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کے جو اراکین شامل ہوئے ان میں بی جے پی سے سنجے جیسوال، اپراجیتا سارنگی، تیجسوی سوریہ، دلیپ سیکیا، غلام علی، کانگریس کی طرف سے گورو گگوئی، ناصر حسین، ترنمول کانگریس کی طرف سے کلیان بنرجی، وائی ایس آر کانگریس سے وی. وجئے سائی ریڈی، عآپ سے سنجے سنگھ، اے آئی ایم آئی ایم سے اسدالدین اویسی، ڈی ایم کے سے اے راجہ، ایل جے پی (رام ولاس) سے ارون بھارتی اور ٹی ڈی پی سے لاوو شری کرشن دیورائلو شامل تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔