’تو کون، میں خواہ مخواہ…‘، وقف ترمیمی بل پر ہو رہی جے پی سی میٹنگ کے دوران سنجے سنگھ کا تلخ تبصرہ

سنجے سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت سیاہ قانون لا کر ملک بھر میں کسانوں کی زمین قبضہ کرنا چاہتی تھی لیکن ناکام ہو گئی، اب وقف کی زمین قبضہ کر کے اڈانی کو دینا چاہتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سنجے سنگھ / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سنجے سنگھ / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

وقف (ترمیمی) بل 2024 کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی جے پی سی (جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی) کی پہلی میٹنگ آج صبح 11 بجے سے چل رہی ہے جس میں مختلف جماعتوں کے لیڈران شریک ہیں۔ اس میٹنگ میں وقف (ترمیمی) بل میں پیش کردہ سبھی 44 مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، لیکن عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے اس درمیان مودی حکومت پر طنزیہ انداز میں حملہ کیا ہے۔ انھوں نے وقف ترمیمی بل پر ہو رہی میٹنگ سے متعلق بات کرتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ ’’تو کون، میں خواہ مخواہ…‘۔ یعنی وہ لوگ وقف معاملوں میں مداخلت کر رہے ہیں جن کا اس شعبہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سنجے سنگھ کا کہنا ہے کہ آئین کی دفعہ 26 مذہبی آزادی کا حق دیتی ہے۔ یہ بابا صاحب کا آئین ہے، جس میں لکھا ہے کہ مذہبی اداروں کے مینجمنٹ میں حکومت کی کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔ حکومت کا مقصد زمینوں کو قبضہ کر کے اڈانی کو دینا ہے۔ ایک دن آئے گا جب مندر کی زمین پر بھی قبضہ ہوگا اور حکومت اسے اپنے دوستوں کو دے گی۔


سنجے سنگھ نے میڈیا کے سامنے دیے گئے اپنے بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر بھی کی ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت سیاہ قانون لا کر ملک بھر میں کسانوں کی زمین قبضہ کرنا چاہتی تھی، لیکن ناکام ہو گیا۔ پھر ایودھیا میں 13 ہزار ایکڑ زمین اڈانی کو دے دی، اب وقف کی زمین قبضہ کر کے اڈانی کو دینا چاہتی ہے۔ اگر نمبر گرودوارہ، مندر اور چرچ کی زمین کو قبضہ کرنے کا ہے۔ یہ بل آئین کی دفعہ 26 کے خلاف ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔