’نتیش اور نائیڈو نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کا ارادہ ظاہر کیا‘، خالد سیف اللہ رحمانی کے بیان سے ہلچل تیز

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سربراہ خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہماری ملاقات نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو سے ہوئی ہے، دونوں نے کہا ہے کہ ہم اس بل کی مخالفت کریں گے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>نتیش کمار اور چندرابابو نائیڈو، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

نتیش کمار اور چندرابابو نائیڈو، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

’’ہماری ملاقات نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو سے ہوئی ہے۔ دونوں نے کہا ہے کہ ہم اس بل (وقف ترمیمی بل 2024) کی مخالفت کریں گے۔‘‘ یہ بیان 22 اگست کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سربراہ خالد سیف اللہ رحمانی نے دیا ہے۔ اس بیان نے ایک سیاسی ہلچل پیدا کر دی ہے کیونکہ لوک سبھا میں جب ’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ پیش کیا گیا تھا تو جنتا دل یو نے اس کی بھرپور حمایت کی تھی۔ تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) نے بھی اس بل کی مخالفت والا رویہ ظاہر نہیں کیا تھا۔

ایسے میں جب ایک طرف وقف ترمیمی بل کا جائزہ لینے کے لیے جے پی سی کی پہلی میٹنگ چل رہی ہے، خالد سیف اللہ رحمانی کا بیان حکمراں طبقہ کے لیے تشویش ناک ہے۔ حالانکہ اس معاملے میں نہ ہی بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی طرف سے اور نہ ہی آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کی طرف سے کوئی بیان سامنے آیا ہے۔ یہ بات ضرور ہے کہ جنتا دل یو کے لیڈران وقف ترمیمی بل معاملے میں منقسم دکھائی دے رہے ہیں، اور تیلگو دیشم پارٹی بھی مسلمانوں کو ناراض نہیں کرنا چاہے گی۔


قابل ذکر ہے کہ وقف ترمیمی بل پر جنتا دل یو لیڈر اور مرکزی وزیر للن سنگھ نے لوک سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا تھا کہ وقف بورڈ قانون سے بنا ادارہ ہے اور قانون سے بنا کوئی بھی ادارہ اگر تاناشاہی رویہ اختیار کرے گا تو اس میں شفافیت لانے کا حق حکومت کو ہے۔ اس لیے وقف ترمیمی بل 2024 کو منظور کیا جانا چاہیے۔ اس سے وقف بورڈ میں شفافیت پیدا ہوگی۔ ساتھ ہی انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ اچھی بات ہے جو جے پی سی تشکیل دی گئی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کی منشا صاف ہے اور وہ وسیع تبادلہ خیال چاہتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔