بدلاپور عصمت دری معاملہ: ہائی کورٹ نے پولیس کو لگائی پھٹکار، 'آپ معاملے کو ہلکے سے کیسے لے سکتے ہیں'

مہاراشٹر کے بدلاپور میں نابالغ لڑکیوں کی عصمت دری کے معاملے میں آج بامبے ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے کے سلسلے میں پولیس کی کارروائی پر برہمی کا اظہار کیا

بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: مہاراشٹر کے بدلاپور میں نابالغ لڑکیوں کی عصمت دری کے معاملے میں آج بامبے ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے کے سلسلے میں پولیس کی کارروائی پر برہمی کا اظہار کیا۔ اس نے پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس کو اتنے ہلکے سے کیسے لے سکتے ہیں؟ ہائی کورٹ نے ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر پر بھی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ہائی کورٹ نے نابالغ لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کی حفاظت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور پرتھوی راج چوہان کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ اسکول کے عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے کیونکہ اس واقعہ کی اطلاع ہونے کے باوجود رپورٹ درج جنہیں کرائی گئی۔


عدالت نے اس واقعہ کا ازخود نوٹس لیا تھا، جہاں 12 اور 13 اگست کو تھانے ضلع کے بدلاپور میں دو چار سالہ بچیوں کے ساتھ ایک مرد اٹینڈنٹ کے ذریعہ جنسی زیادتی کی گئی تھی۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق کیس کی ایف آئی آر 16 اگست کو درج کی گئی تھی اور ملزم کو 17 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس معاملے پر بنچ نے کہا کہ یہ جان کر حیرت ہوئی کہ بدلاپور پولیس نے معاملے کی صحیح طریقے سے جانچ نہیں کی۔

عدالت نے سوال کیا کہ اس طرح کے سنگین معاملات جہاں تین اور چار سال کی بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی ہو، پولیس اسے اتنے ہلکے سے کیسے لے سکتی ہے؟ عدالت نے مزید کہا کہ اگر اسکول محفوظ مقامات نہیں ہیں تو بچہ کیا کرے؟ تین اور چار سال کے بچوں نے کیا کیا؟ یہ بالکل چونکانے والا معاملہ ہے۔‘‘

بنچ نے کہا کہ بدلا پور پولیس نے جس طرح کیس کو سنبھالا اس سے وہ بالکل خوش نہیں ہے۔ ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ہماری دلچسپی صرف یہ ہے کہ متاثرہ لڑکیوں کو انصاف ملے اور پولیس کو بھی اس میں دلچسپی ہونی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔